بلوچ رہنماء میر جاوید مینگل نے سماجی رابطے کی ماہیکرو بلاگنگ ساہٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مائنز اور منرلز بل کا مقصد بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ سمیت دیگر مظلوم قوموں کے قدرتی معدنی وسائل پر فوجی قبضے کو قانونی جواز دینا ہے۔ کسی بھی علاقے میں موجود وسائل کو “سلامتی وسائل” قرار دے کر انہیں وفاقی کنٹرول میں لایا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل بھی تمام وسائل پر ریاست کا عملی قبضہ رہا ہے، اور اب اس بل کے ذریعے اس لوٹ مار کو قانونی شکل دے کر مزید تیز کیا جا رہا ہے۔
میر جاوید مینگل نے کہا کہ سندھ کے پانی کے حصے پر بھی ڈاکا ڈال کر چولستان میں فوجیوں کو الاٹ کی گئی زمینوں کو آباد کیا جا رہا ہے، جبکہ سندھ کے باقی ہاریوں اور شہریوں کو افلاس سے مارنے اور سندھ کو بنجر بنانے کی سازش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی سے جس شرمناک انداز میں چند منٹوں کے اندر بغیر کسی بحث و مباحثے کے یہ بل پاس کیا گیا وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کٹھ پتلی اراکین کو اسمبلی میں لانے کا مقصد کیا تھا۔ بلوچستان مکمل طور پر فوجی کنٹرول میں ہے، عدالتیں ان کے ماتحت ہیں۔ آج بلوچستان ہائی کورٹ نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے کیس کو کئی دنوں تک مؤخر رکھنے کے بعد دوبارہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کو بھیج دیا ہے جو عدالتوں کی بلوچستان میں جاری ریاستی جرائم میں شراکت کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ عوام سے کہا جاتا ہے کہ وہ جمہوریت، آئین اور قانون پر یقین رکھیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جمہوریت، آئین اور قانون سب کچھ فوجی بوٹوں تلے یرغمال بن چکے ہیں۔
میر جاوید مینگل نے کہا یہ ملک فوجیوں کے ذریعے بنا ہے، فوجیوں کی خاطر بنا ہے اور فوجیوں کے لئے بنا ہے ۔
اصل میں پاکستان کا مطلب کیا ؟ بلوچستان ،خیبرپختونخوا اور سندھ کے وسائل کو لوٹ کر پنجاب کو کھلا۔