امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیا پر ٹیرف 125 فیصد تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ جو کہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا۔
یہ معلومات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر شیئر کرتے ہوئے ٹرمپ نے چین پر عالمی منڈیوں کا احترام نہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
انھوں نے لکھا کہ ’چین کی جانب سے عالمی منڈیوں کے احترام میں کمی کی بنیاد پر میں امریکا کی جانب سے چین پر لگائے گئے ٹیرف کو بڑھا کر 125 فیصد کر رہا ہوں، جو فوری طور پر نافذ العمل ہو جائے گا۔ امید ہے کہ چین جلد ہی سمجھ جائے گا کہ امریکہ اور دیگر ممالک کو معاشی طور پر مسلسل نقصان پہنچانے کے دن ختم ہو چکے ہیں جو کہ قابل قبول نہیں ہے۔‘
اس کے علاوہ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ 90 دن کے ’توقف‘ کا مطلب یہ ہے کہ ان 90 دنوں کے دوران چین کے علاوہ تمام ممالک پر یکساں 10 فیصد ریسی پروکل ٹیرف عائد کیا جائے گا، یا دیگر مُمالک کو رعایت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
امریکی وزیرِ خزانہ نے کہا ہے کہ کینیڈا اور میکسیکو، جو پہلے کچھ اشیا پر 25 فیصد تک ٹیرف عائد کیا گیا تھا کو بھی اب 10 فیصد کے بیس لائن ٹیرف میں شامل کر دیا گیا ہے۔ تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یورپی یونین بھی اس رعایت میں شامل ہے یا نہیں۔
اس سے قبل چین نے امریکہ کی جانب سے عائد کیے جانے والے 104 فیصد ٹیرف کا جواب دیتے ہوئے امریکہ پر لگائے جانے والے ٹیرف کو 50 فیصد بڑھا کر 84 فیصد کر دیا تھا۔
چین کی وزارت خزانہ نے امریکہ سے آنے والی تمام اشیا پر یہ اضافی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ یہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا۔