وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی کابینہ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے شہریوں کے بنیادی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ کابینہ اجلاس میں کہا گیا کہ 3MPO کے تحت سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کرکے انہیں جیل میں ماورائے آئین تشدد کا نشانہ بنانا ناقابلِ قبول ہے۔وی بی ایم کی کابینہ نے حکام سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر بی وائی سی رہنماؤں کو غیر مشروط طور فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کی صدارت تنظیم کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے کی، جبکہ وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ، سیکرٹری جنرل حوران بلوچ، سیکرٹری اطلاعات غلام فاروق نیچاری، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر عزیز مری اور دیگر ایگزیکٹو ممبران نے شرکت کی۔
اجلاس میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، صبغت اللہ بلوچ اور بی وائی سی کے دیگر گرفتار ارکان کے ساتھ روا رکھے جانے والے جبر و تشدد پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ کے خلاف ریاستی تشدد اور بیبو بلوچ کو پشین جیل منتقلی کی شدید الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔ 3MPO کے تحت پابند سلاسل کرنا ملکی قوانین اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ پرامن آوازوں کو جبر کے ذریعے دبایا تو جا سکتا ہے لیکن ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جب تک قانون کے مطابق بلوچوں کے ساتھ رویہ اختیار نہیں کیا جائے گا، بلوچ قوم اپنی پرامن مزاحمت جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا غیرقانونی اور غیر آئینی اقدامات سے بلوچستان کے حالات مزید خراب ہوتے جائیں گے۔ اس لیے حکومت اور ریاستی اداروں کے سربراہان کو گوش گزار کیا جاتا ہے کہ فوری طور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر گرفتار رہنماؤں کو عزت کے ساتھ رہا کریں۔
اعلامیے میں لاپتہ افراد کی بازیابی میں تاخیر، جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا گیا اور فیصلہ ہوا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز جلد ایک پریس کانفرنس کرکے اپنا آئندہ لائحہ عمل پیش کرے گی۔