وی بی ایم پی کا بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف مہم کا اعلان

24

کوئٹہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز “وی بی ایم پی” نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف نئی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

تنظیم نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ 4 مئی کو کوئٹہ پریس کلب میں ایک سیمینار کا انعقاد کرے گی جس میں لاپتہ افراد کے لواحقین، سیاسی جماعتوں، طلبہ تنظیموں، وکلاء، انسانی حقوق کے رہنما اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے۔

وی بی ایم پی کے رہنماؤں نے کہا کہ ان کی تنظیم ایک غیر سیاسی پلیٹ فارم ہے جو گذشتہ سولہ برسوں سے پرامن اور آئینی جدوجہد کے ذریعے جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے۔

رہنماؤں نے زور دیا کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے الزامات کا سامنا کرنے والوں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اور جو افراد دوران قید مارے جاچکے ہیں، ان کی معلومات ان کے اہل خانہ کو فراہم کی جائیں۔

پریس کانفرنس میں بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اسے طاقت کے بجائے مذاکرات اور سیاسی ذرائع سے حل کیا جانا چاہیے۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے بلوچستان کو محض سیکیورٹی مسئلہ سمجھ کر طاقت کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ مختلف ادوار میں دی جانے والی حکومتی اور عدالتی یقین دہانیاں محض اعلانات تک محدود رہیں۔

وی بی ایم پی کے مطابق ریاستی ادارے بلوچ عوام کے آئینی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہے ہیں ہزاروں افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا بعض کو ماورائے قانون قتل کر کے ان کی لاشیں پھینکی گئیں اور متعدد افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

پریس کانفرنس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، شاہ جی صبغت اللہ، بیبرگ بلوچ اور غفار بلوچ سمیت دیگر کارکنان کی گرفتاریوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی، وی بی ایم پی کے مطابق ان پرامن جہد کاروں کو آمرانہ قوانین مثلاً تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے ان کے قانونی دفاع کے حق سے محروم کیا گیا ہے۔

آخر میں وی بی ایم پی نے حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں طاقت اور ماورائے آئین اقدامات کا خاتمہ کیا جائے لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے زیر حراست افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام پرامن گرفتار کارکنوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔