بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں مسلح افراد کی نیشنل ہائی وے پر گھنٹوں تک ناکہ بندی، پولیس پر حملہ
نصیر آباد کے علاقے نوتال میں گذشتہ شب مسلح افراد نے نیشنل ہائی پر دو گھنٹوں سے زائد ناکہ بندی کرکے شاہراہ پر اسنیپ چیکنگ جاری رکھی۔
اس دوران مذکورہ مقام پر پہنچنے والے پولیس کی گاڑی پر مسلح افراد نے حملہ کیا۔
پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تھانہ عزیز بلو نوتال کی حدود میں نیشنل ہائی وے پر جمال بگٹی لاڑو کے قریب مسلح افراد نے نیشنل ہائی وے پیٹرولنگ پولیس پر فائرنگ کر دی، فائرنگ کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ ہائی وے پولیس کی گاڑی کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق ناکہ بندی کرنے والے افراد مبینہ طور پر بلوچ آزادی پسند تھے جنہوں نے بلوچستان کے پرچم پہن رکھے تھے جبکہ اسنیپ چیکنگ کے دوران مسافروں کا کوئی سامان ضبط نہیں کیا گیا۔
کسی تنظیم کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے تاہم بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس نوعیت کی کاروائیوں کی ذمہ داری بلوچ مسلح تنظیمیں قبول کرتی رہی ہے۔
گذشتہ مہینے ستائیس مارچ کے موقع بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) نے سلسلہ وار کاروائیوں کے تحت اورماڑہ میں نیشنل ہائی وے پر ناکہ بندے کے دوران شناخت کے بعد چھ افراد کو ہلاک کیا۔ تنظیم کے مطابق مذکورہ افراد کا تعلق پاکستانی خفیہ اداروں سے تھا۔
رواں سال فروری میں بارکھان میں شاہراہ پر ناکہ بندی کے دوران سات افراد کو شناخت کے بعد ہلاک کیا گیا۔
اس کاروائی کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہ سرمچاروں نے انٹیلی جنس ونگ ‘زراب’ کی خفیہ معلومات کی بنیاد پر بارکھان میں ایک ٹارگٹڈ آپریشن کرتے ہوئے دشمن کے سات اہم مخبروں کو شناخت کے بعد گرفتار کرلیا۔ دشمن کے مذکورہ خفیہ ایجنٹ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھیس بدل کر مخبری و بلوچ نسل کشی کے گھناونے جرائم کا مرتکب پائے گئے۔ جن کی مکمل شناخت کے بعد انہیں ہلاک کردیا گیا۔