بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے نوشکی اور بارکھان (چمالنگ) حملوں میں قابض پاکستانی فوج کے 22 اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ ان حملوں میں سرمچار قابض فوج کے ایک مرکزی کیمپ پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئیں جبکہ جھڑپوں میں دشمن فوج کو پسپائی پر مجبور کیا گیا۔ دشمن فوج سے جھڑپوں میں مجموعی طور پر ‘براس’ کے 5 سرمچار شہید ہوئیں۔
ترجمان نے کہاکہ نوشکی کے علاقے گلنگور میں سوموار کی شب بلوچ راجی آجوئی سنگر کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کو حملے میں نشانہ بنایا۔ سرمچاروں نے حفاظتی چوکیوں پر معمور دشمن اہلکاروں کو اسنائپر حملے میں ہلاک کرنے کے ساتھ ہی شدید نوعیت کے حملے کا آغاز کیا۔ نو بج کر تیس منٹ پر شروع ہونے والا حملہ ایک بجے تک جاری رہا، جہاں سرمچار مذکورہ کیمپ کے ایک حصے پر مکمل قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
اس دوران ‘براس’ سرمچاروں کے دیگر دستوں نے لیویز اور کسٹم کے پوسٹس کو بھی قبضے میں لے کر اہلکاروں کو حراست میں لیا، جبکہ علاقے میں دشمن فوج کی مدد کے لیے پہنچنے والے گاڑیوں کے قافلے کو سرمچاروں کے گھات لگائے ایک اور دستے نے شدید نوعیت کے حملے میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دشمن فوج کی ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور مزید تین گاڑیاں حملے کی زد میں آئیں۔ سرمچاروں نے لیویز و کسٹم اہلکاروں کو بعدازاں رہا کردیا۔
انہوں نے کہاکہ حملوں میں مجموعی طور پر قابض پاکستانی فوج کے 17 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، جبکہ سرمچاروں نے دشمن فوج کا اسلحہ و گولہ بارود اپنی تحویل میں لے لیا۔ مرکزی کیمپ کے کلیئرنس کے دوران بلوچ راجی آجوئی سنگر کے دو سرمچار سنگت نذر جان اور سنگت رؤف دشمن فوج سے جھڑپوں میں شہید ہوگئے۔
انہوں نے کہاکہ گذشتہ دنوں 9 اپریل کو بارکھان کے علاقے چمالنگ میں ڈڈر کے مقام پر قابض پاکستانی فوج نے ڈرون حملے کے بعد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) سرمچاروں کے ایک سائیڈ کیمپ میں پیش قدمی کی کوشش کی۔ سرمچاروں نے حفاظتی اقدامات کے تحت ڈرون طیارے کی علاقے میں موجودگی جانتے ہوئے مختلف ٹکڑیوں میں نکل گئیں۔
دشمن فوج کے ڈرون کے دوسرے حملے میں سنگت کبیر شہید ہوگئے، جبکہ تھوڑے فاصلے پر دشمن کی جانب سے تیسرے ڈرون حملے میں سنگت چراگ شہید اور سنگت دُرّا زخمی ہوگئے۔ اس دوران دشمن فوج نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کمانڈوز اتار کر پیش قدمی کی کوشش کی، جہاں سنگت دُرا نے زخمی حالت میں دشمن فوج کا مقابلہ کرتے ہوئے کم از کم 5 دشمن اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا، اور گولیاں ختم ہونے پر آخری گولی کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے اپنی گولی اپنے نام کرکے شہادت کے مرتبے پر فائز ہوئے۔
مزید کہاکہ بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے شہید ہونے والے سرمچاروں میں میران عرف نذر، یاسین عرف رؤف، عاقل ہاشمی عرف چراگ، غلام رضا عرف کبیر اور محسن عرف دُرّا شامل ہیں۔
نوشکی، گلنگور میں شہید ہونے والے ساتھی سنگت میران عرف نذر جان ولد استاد سید کا تعلق ڈانڈل دل ءِ سر، شاپک سے تھا۔ آپ بلوچستان میں یونیورسٹی میں فزکس ڈیپارٹمنٹ کے پانچویں سمسٹر کے طالب علم تھے۔ آپ براس تنظیم بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک تھے۔ آپ نے 2022 سے قومی غلامی کے خلاف مسلح جہد کا آغاز کیا اور بطور شہری گوریلا اپنے فرائض سرانجام دیے۔ اس سے قبل 2018 میں آپ قابض پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے، جہاں کئی دنوں تک دشمن کے ٹارچر سیلوں میں آپ نے اذیتیں سہیں۔ آپ کے ایک بھائی کمال جان عرف گُلاب نے بھی قومی آزادی کی راہ میں فروری 2022 میں دشمن فوج کے ایک ڈرون حملے میں شہادت پائی۔
انہوں نے کہاکہ شہید سنگت میران عرف نذر جان 2022 میں پہاڑی محاذ پر منتقل ہوئے۔ آپ نے شور پارود، نوشکی اور خاران کے محاذوں پر اپنی خدمات سرانجام دیں اور اپنی جنگی صلاحیتوں اور جفاکشی کے باعث قلیل مدت میں کیمپ کمانڈ منتخب ہوئے۔ آپ نے دشمن کے خلاف کئی آپریشنوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
نوشکی، گلنگور میں شہید ہونے والے دوسرے ساتھی شہید سنگت یاسین عرف رؤف ولد رحیم بخش نوشکی کے علاقے کیشنگی سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ 2022 میں قومی غلامی کے خلاف جدوجہد کے لیے بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے۔ ایک سال تک آپ نے بطور شہری گوریلا نوشکی شہر اور گرد و نواح میں دشمن فوج کو کاری ضربیں لگائیں، بعد ازاں 2023 میں پہاڑی محاذ پر منتقل ہوئے، جہاں آپ نے شور پارود، نوشکی اور خاران کے محاذوں پر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے دشمن فوج کو دھول چٹائی۔
ترجمان نے کہاکہ سنگت یاسین اپنی جنگی صلاحیتوں کے باعث گشتی کمانڈ منتخب ہوئے۔ آپ اپنے شب و روز دشمن کو ضربیں لگانے کے لیے وقف کردیتے تھے۔
چمالنگ میں شہید ہونے والے ساتھیوں میں عاقل ہاشمی عرف چراگ عرف پروفیسر ولد ہاشم کا تعلق کیچ کے علاقے شاہرک سے تھا۔ آپ 2020 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوکر قومی غلامی کے خلاف برسرپیکار ہوئے۔ اس سے قبل آپ نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے منسلک ہوکر بلوچ نوجوانوں کو قومی آزادی کے حوالے سے افکار سے لیس کیا۔
بولان، بارکھان، چمالنگ اور کوہ سلیمان کے محاذوں پر خدمات سرانجام دینے والے سنگت عاقل عرف چراگ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے پولیٹیکل سائنس میں ایم فل کرچکے تھے۔
شہید سنگت عاقل عرف پروفیسر چراگ بی ایل اے کے خصوصی دستے فتح اسکواڈ کے یونٹ کمانڈر کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ آپ نہ صرف ایک بہترین گوریلا جنگجو تھے بلکہ آپ کی ذہانت سے سرمچار مستفید ہوتے رہیں۔
انہوں کہاکہ چمالنگ میں شہید ہونے والے دوسرے ساتھی غلام رضا عرف کبیر ولد علی گل کا تعلق خاران کے علاقے راسکوہ میں ہولنگی تنک سے تھا۔ راسکوہ کے دامن میں جوان ہونے والے غلام رضا 2022 سے بلوچستان لبریشن فرنٹ سے منسلک ہوئے اور بطور شہری گوریلا قومی غلامی کے خلاف برسرپیکار ہوئے۔ ایک سال بعد آپ بارکھان کے محاذ پر منتقل ہوئے۔
شہید سنگت رضا قومی آزادی کے شعور سے لیس ہونے کے ساتھ ایک جفا کش اور مہربان ساتھی تھے۔ آپ نے بارکھان کے محاذ پر کئی محاذوں میں دشمن کو کاری ضربیں لگائیں۔
چمالنگ میں شہید ہونے والے تیسرے ساتھی محسن عرف دُرّا ولد میار کا تعلق تربت کے علاقے گلشن آباد سے تھا۔ آپ 2023 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور بطور شہری گوریلا اپنی خدمات سرانجام دیں۔ ایک سال تک تربت شہر و گرد و نواح میں دشمن فوج کو کاری ضربیں لگانے کے بعد آپ 2024 میں پہاڑی محاذ پر منتقل ہوئے۔
سنگت محسن نے بارکھان کے محاذ پر قومی غلامی کے خلاف خدمات سرانجام دیں۔ آپ انتہائی سخت حالات میں فیصلہ لینے کی صلاحیت رکھتے تھے جس کا اظہار آپ نے دشمن کے ہاتھوں گرفتار ہونے کی بجائے خود کی گولی اپنے حلق میں اتار کر کیا۔
بیان کے آخر میں کہاکہ بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے سرمچاروں کی قربانیاں اور حملے بلوچ قومی آزادی کا واضح پیغام ہیں۔ ان سرمچاروں نے نہ صرف دشمن کی فوج کے خلاف شجاعت کا مظاہرہ کیا بلکہ اس بات کو ثابت کیا کہ بلوچ قوم اپنی آزادی کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔