فدائی شے مرید، حقیقی شے مرید
تحریر: وسیمہ بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
فدائی شے مرید ایک نظریاتی اور فکری بنیاد پر بلوچ جدوجہد سے وابستہ تھے۔۔ ان کے دل میں اپنے وطن کے لئے بے پناہ محبت تھی، اور انہوں نے دیار غیر کی خوشحال زندگی چھوڑ کر بلوچستان میں واپس آ کر اپنے لوگوں کے لئے لڑنے کا فیصلہ کیا۔ شے مرید نے اپنی زندگی کو بلوچ قوم کی آزادی اور خودمختاری کی جدوجہد کے لئے وقف کر دیا تھا۔
شے مرید کی شہادت بلوچ قوم کے لئے سپوتوں کی جہد آزادی کے لئے دی گئی قربانیوں کا تسلسل ہے اور ان کی جدوجہد بلوچ آزادی کی تحریک کو مزید مضبوط کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ ان کی عظیم قربانی کو بلوچ قوم ہمیشہ عزت اور فخر کے ساتھ یاد رکھے گا۔
شے مرید جیسے باشعور نوجوانوں کی قربانی اس امر کی واضع کرتی ہے کہ وطن کی محبت اور اس کی حفاظت کے لیے انسان کسی بھی حد تک جایا جا سکتا ہے۔ ان کی شہادت نہ صرف ان کے خاندان کے لیے ایک باعث فخر تھا ، بلکہ پورے علاقے اور قوم کے لیے ایک بیداری کا پیغام تھا کہ وطن کی خدمت کے لیے جان دینا ایک عظیم ترین عمل ہے۔
شہ مرید کا تعلق بلوچستان کے اس علاقے سے تھا جہاں بچہ ماں کی گود میں محبت کے ساتھ ساتھ وطن کے لیے قربانی کا سبق بھی سیکھتا ہے۔ اُس نے پنے بچپن میں ہی ریاستی ظلم، ناانصافی اور غلامی کو قریب سے دیکھا تھالیکن وہ کبھی خاموش نہ رہا، اس نے جبر کے خلاف آواز اٹھائی، اپنے لوگوں کو مزاحمت کا درس دیا ، اور خود کو فدا کرکے دوسروں کے لئے قربانی کا راستہ ہموار کیا۔
شہ مرید بلوچ تاریخ کا ایسا کردار ہے کہ اس نے صرف باتیں نہیں کی بلکہ اپنے عمل سے، اپنے خون سے، اپنی جان سے قربان ہونے کا درس دیا۔
ہم آج بھی جب ہم شہ مرید کا نام لیتے ہیں، ہمارے دل میں فخر کا جذبہ اٹھتا ہے اور اس کے ورثہ کو اپنا کر جدوجہد کا درس ملتا ہے۔ وہ جسمانی طور پر ہمارے ساتھ نہیں رہے، مگر اس کی قربانی، اس کا جذبہ، اور اس کی جدوجہد ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گا۔
بلوچستان کے ہر فرد کو فدائی شہ مرید کے داستان اپنے نسلوں کو آشنا کرنا چاہیے جو اپنی مٹی کے لیے قربان ہوتا ہے، وہ کبھی مرتا نہیں – وہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے، ہمارے دلوں میں، ہمارے کہانیوں میں، اور تاریخ کے پنوں میں زندہ رہتا ہے ۔
ہمیں شہ مرید جیسے عظیم کرداروں کو یاد کرکے جدوجہد جاری رکھنا ہوگا اور اُن کے نقشِ قدم پر چل کر تحریک کو مضبوط کرنا ہوگا۔ فدائی شہ مرید کا پیغام جدوجہد سے منسلک ہوکر مزاحمت کا درس ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں