غزہ کی پٹی میں جمعرات کے روز اسرائیلی حملوں میں کم از کم 50 فلسطینی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
غزہ کے شمالی علاقے جبالیہ کے بازار میں ایک پولیس سٹیشن پر میزائل حملے کے نتیجے میں نو افراد ہلاک ہو گئے۔
اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے کہا ہے کہ انھوں نے جبالیہ میں حماس اور اس کے اتحادی فلسطینی اسلامی جہاد کے ’کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر‘ کو نشانہ بنایا جسے حملوں کی منصوبہ بندی کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا۔‘
بعد ازاں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا کہ ’جبالیہ کے علاقے ارد حلوا میں ایک گھر پر بم باری کے نتیجے میں مزید 12 افراد ہلاک ہوئے جبکہ مزید 29 افراد کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔‘
جمعرات کو جنوبی غزہ کے دورے کے دوران آئی ڈی ایف کے چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے فوجیوں سے کہا کہ ’ہم اپنا آپریشنل دباؤ جاری رکھیں گے اور ضرورت کے مطابق حماس پر اپنی گرفت مضبوط کریں گے اور اگر ہمیں یرغمالیوں کی واپسی میں پیش رفت نظر نہیں آتی تو ہم فیصلہ کن نتیجے تک پہنچنے تک اپنی سرگرمیوں کو مزید شدید اور اہم آپریشن میں توسیع کریں گے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’حماس اس جنگ کو شروع کرنے کی ذمہ دار ہے حماس اب بھی یرغمالیوں کو بے رحمی سے یرغمال بنا رہی ہے اور غزہ میں آبادی کی سنگین صورتحال کی ذمہ دار ہے۔‘
بعد ازاں آئی ڈی ایف نے جبالیہ کے شمال مغرب میں واقع دو علاقوں کے رہائشیوں کو فوری طور پر علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب جمعرات کو ایک اور واقعہ میں آئی ڈی ایف نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی ٹینکوں کی گولہ باری میں اقوام متحدہ کے لئے کام کرنے والے بلغاریہ کے ایک اہلکار کو ہلاک اور پانچ دیگر افراد زخمی ہوئے۔
تاہم آئی ڈی ایف نے ابتدائی طور پر وسطی غزہ کے قصبے دیر البلاح میں اقوام متحدہ کے گیسٹ ہاؤس پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا تھا۔
غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے جمعرات کی صبح کہا کہ دو ماہ سے جاری جنگ بندی کے خاتمے کے بعد 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کرنے کے بعد سے اب تک کم از کم 1978 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔