سندھ میں نہری منصوبوں کے خلاف تحریک شدت اختیار کر گئی ساتویں روز بھی سندھ پنجاب سرحد بند کراچی سمیت سندھ بھر میں مظاہرے جاری۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کی سیاسی و قوم پرست تنظیموں کی جانب سے دریائے سندھ پر متنازعہ نہری منصوبوں اور زمینوں کی فوجی کمپنیوں کو منتقلی کے خلاف جاری احتجاج ساتویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔
احتجاجی مظاہروں کے دوران سندھ اور پنجاب کی سرحدیں بدستور بند ہیں جبکہ سندھ کے مختلف شہروں جن میں کراچی، حیدرآباد، سکھر، نوابشاہ، بدین، سانگھڑ، میرپورخاص، ٹھٹہ اور لاڑکانہ شامل ہیں میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے ریلیاں اور دھرنے دیے جا رہے ہیں۔
ان احتجاجی مظاہروں کے دوران کراچی کی بندرگاہوں کے تمام داخلی و خارجی راستے مظاہرین نے بند کر دیے ہیں اور اعلان کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ پر بننے والے تمام کینال منصوبے منسوخ نہیں ہوتے اور سندھ کی زمینیں فوجی کمپنیوں سے واپس نہیں لی جاتیں تب تک پنجاب کی تمام سپلائی لائنز بند رہیں گی۔
اس دوران سندھ کی وکلا تنظیموں اور سیاسی و قوم پرست جماعتوں نے کل سے سندھ بھر میں ریلوے لائنز گیس اور تیل کی سپلائی لائنز بند کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے جس سے صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔
حکومتی معاہدوں کے خلاف جاری احتجاج کے باعث اربوں روپے مالیت کے کنٹینرز جو پنجاب کے صنعتی شہروں کی جانب جارہے تھے سندھ کی مختلف شاہراہوں پر پھنسے ہوئے ہیں اس بندش کے باعث فیصل آباد، گجرات اور لاہور کے انڈسٹریل زونز کی سپلائی چین بری طرح متاثر ہو کر رہ گئی ہے۔
فیصل آباد انڈسٹریل زون کے عہدیداران نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر صورتحال پر فوری قابو نہ پایا گیا تو برآمدات کا عمل مکمل طور پر معطل ہو جائے گا۔
سندھ میں دریائے سندھ پر مزید نہروں کے حکومتی فیصلے کے بعد جاری سندھ بھر میں احتجاجی تحریک روز بروز زور پکڑ رہی ہے اور سندھ کے عوام کا مطالبہ ہے کہ ان کے وسائل پر قبضے کی کوششیں فوری طور پر بند کی جائیں بصورت دیگر تحریک پورے ملک میں پھیل سکتی ہے۔