سردار اختر مینگل مسلح افراد کی ”بی ٹیم ہے ۔ حکومت بلوچستان

357

کوئٹہ میں پیپلز پارٹی بلوچستان کے رہنماؤں ، وزرا ، ایم پی ایز نے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سردار اختر مینگل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس موقع پر صادق عمرانی نے کہا کہ ڈیڑھ یوسی کے رہنما کبھی چھ نکات، کبھی کچھ اور مطالبات لے کر آتے ہیں، ان کے مقاصد واضح نہیں۔

انہوں نے اختر مینگل کے پیپلز پارٹی پر تنقیدی بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اختر مینگل خود حکومت سے بیک ڈور مذاکرات کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے اختر مینگل پر الزام لگایا کہ وہ خواتین کو ڈھال بنا کر مسلح افراد کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے ملک کی بقاء اور جمہوریت کے استحکام کے لیے شہدا کی قربانی دی جبکہ اختر مینگل صرف بزدلانہ سیاست کر رہے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ سردار اختر مینگل نے نواز شریف سے 15 ارب روپے لیے اور اب حقوق کی باتیں کر رہے ہیں۔

صادق عمرانی نے کہا کہ تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خوف سے اختر مینگل بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ جب شاہوانی اسٹیڈیم میں پانچ سو کلوگرام بم نصب کیے جانے کی منصوبہ بندی کا علم ہوا تو بی این پی رہنماؤں کا اسٹیڈیم میں داخلہ بند کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اختر مینگل کی اندرونی کارستانیاں عوام کے سامنے لے آئیں تو وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔

علی مدد جتک نے اختر مینگل کو دہشتگردوں کی ”بی ٹیم“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جیل میں موجود دیگر خواتین کے لیے آواز نہیں اٹھاتے، صرف مخصوص ایجنڈے پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترقیاتی کاموں سے اختر مینگل کو تکلیف ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کسی وزیر سے کبھی کوئی بریف کیس نہیں پکڑا گیا، ہم صاف شفاف سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 2018 کے انتخابات میں بی این پی کی حمایت کی، تب انہیں کامیابی نصیب ہوئی۔

صوبائی وزیر بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ ماہ رنگ جیسے دہشتگردوں کی حمایت اختر مینگل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اختر مینگل نہ تو خواتین کے احترام کا خیال رکھتے ہیں، نہ ہی جمہوریت کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں۔

بخت محمد کاکڑ کا کہنا تھا کہ اختر مینگل اپنی گرفتاری دینے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دہشتگردی کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کرتی رہی ہے، یہی بات اختر مینگل کو ہضم نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل حکومت پر بلیک میلنگ کی کوششیں بند کریں کیونکہ حکومت کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔

صادق عمرانی نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان صدر مملکت کی مزاج پرسی کے لیے گئے تھے، جس کو بلا وجہ سیاست کا رنگ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اختر مینگل نے کسی مزدور کے قتل پر بھی مذمت نہیں کی، جو ان کی بے حسی کا ثبوت ہے۔