سربلند: روشن مشعل
تحریر: وسیمہ بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
تیرے خون سے رنگی یہ مٹی بلوچستان کی، آپ شہید ہوئے مگر زندہ ہیں کہانی تیری، دشمن کے مقابلے میں تیرا عزم بے مثال تھا، آپ چلے گئے مگر تیری آواز دلوں میں گونجتی ہے۔ تیری بہادری کی داستان، نسلوں تک سنائی دے گی پہاڑ اور دریا تیرے شجاع کی گواہی دیں گے، تُو شہید سہی مگر تیرے خواب ہماری منزل ہیں۔
ہمیں دُکھ کا سامنا ہے، مگر تیری یاد سہارا دیتی ہے۔ آپ ہمارے دلوں میں زندہ ہیں، تیری محبت ہمیں سجاتی ہے۔ سربلند، آپ ہمارے فخر ہیں، تیرے نام کو سلام ہے۔
شہید سربلند وہ عظیم انسان، جس نے اپنے لوگوں اپنی سرزمین بلوچستان کے لیے جان قربان کر دیا۔ وہ دشمن کے سامنے ڈٹ کر سیسہ پلائی دیوار بنا تاکہ ہم سب مستقبل میں آزادی اور سکون سے زندگی گزار سکیں۔ فدائیں بننے کا فیصلہ آسان نہیں ہوتا، یہ عظیم قربانی ہے۔ ایسے لوگ نہ صرف اپنے خاندان کے لیے فخر ہوتے ہیں بلکہ پوری قوم کے عظیم رہبر بن جاتے ہیں۔ ہم پر فرض ہے کہ ہم ان کی قربانی کو یاد رکھیں اور ان کے مقصد سے منسلک ہوکر اپنا کردار ادا کریں ۔
شہید کبھی نہیں مرتے بلکہ امر ہوتے ہیں اور ان کا نام تاریخ میں کے پنوں میں زندہ رہتا ہے، ان کی قربانی کو نسلیں یاد رکھتی ہیں، اور ان کا جذبہ زندہ قوموں کا راستہ روشن کرتا ہے۔ شہید سربلند ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ ہے، اور ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اپنے وطن سے محبت سب سے بڑی عبادت ہے۔
شہدا اپنے خون سے وطن کے مٹی کو سینچتے ہیں، تاکہ آنے والی نسلیں آزادی، امن، اور فخر سے جی سکیں۔ وہ بلوچستان کی پہاڑوں، میدانوں، اور بستیوں کا میں دشمن کے قبضہ کے خلاف مسلسل لڑتے رہتے ہیں تاکہ دشمن کے پنجے اپنے وطن سے اکھاڑ سکیں۔
شہادت کا عظیم رتبہ ان بہادروں کو نصیب ہوتا ہے جن کے دل میں سچائی، غیرت، اور ایمان ہوتا ہے۔
جب ہم شہید کا نام لیتے ہیں، تو ہمارے دل احترام سے جھک جاتے ہیں۔ ان کے خون کی خوشبو ہماری زمین کی ہوا میں شامل ہو جاتی ہے، اور ان کی کہانی ہر پتھر، ہر درخت، ہر راہ پر سنائی دیتی ہے۔
ہم سب پر لازم ہے کہ ان کی قربانی کو کبھی نہ بھولیں، اور اس وطن کو ویسا ہی سنواریں جیسا وہ خواب دیکھ کر چلے گئے۔ شہید سربلند، تم زندہ ہو، ہمارے دلوں میں، ہماری دعاؤں میں، اور ہماری زمین کے ہر ذرے میں۔
بلوچستان کی ہوائیں، پہاڑ، اور زمین گواہ ہیں کہ اس دھرتی نے کیسے کیسے بہادر پیدا کیے ہیں۔ شہید سربلند ان ہی میں سے ایک ہے، جس نے نہ پیچھے ہٹنا سیکھا، نہ جھکنا۔ اس کے دل میں صرف ایک جذبہ تھا: وطن پہلے، باقی سب بعد میں۔
وہ اپنی ماں کی آنکھوں کے خواب، اپنے باپ کے سہارے، اپنے بہن بھائیوں کی مسکراہٹ، اور اپنے دوستوں کی دعاؤں کو قربان کر دیتا ہے، صرف اس ایک عظیم مقصد کے لیے کہ بلوچستان پرامن اور آزاد رہے۔
بلوچ شہید جدوجہد کے دوران صرف خود کو قربان نہیں کرتے بلکہ پوری قوم کو حوصلہ، ہمت، اور جذبہ دے کر جاتے ہیں م۔ ہم پر فرض ہے کہ ان کے جلائے ہوئے مشعل کی روشنی کو کبھی بجھنے نہ دیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں