ریاست کو بلوچوں کی زندگی کی کوئی پرواہ نہیں ہے: ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

51

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا ہے کہ اس جنگ نے ہمیں اتنے زخم دیے ہیں کہ جب بھی ہم ان کی طرف دیکھتے ہیں تو آنسو روکنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ پھر ہم خود سے سوال کرتے ہیں: کیا اب بھی ہمیں مزاحمت نہیں کرنی چاہیے؟ کیا ان زخموں اور اذیتوں کے درمیان زندگی ممکن ہے؟

انہوں نے کہا کہ وکلاء نے اطلاع دی ہے کہ ڈاکٹر ماہرنگ کی طبیعت شدید خراب ہے، وہ بہت کمزور ہو چکی ہیں۔ بیبرگ کا دو دن سے بلڈ پریشر مسلسل کم ہے، یہاں تک کہ وہ وکلاء سے ملاقات کے بھی قابل نہیں رہے۔ شاہ جی کی حالت مزید بگڑ چکی ہے، اور بیبو کے تھوک میں خون آ رہا ہے۔

ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا کہ ریاست کو ان کی زندگی کی کوئی پرواہ نہیں۔ تاہم لاپتہ افراد کے خاندان اپنے رہنماؤں کا درد محسوس کرتے ہیں۔ آج لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ جیل کے سامنے جمع ہوئے۔ انہوں نے جیل انتظامیہ سے درخواست کی کہ انہیں ڈاکٹر اور دیگر ساتھیوں سے ملاقات کی اجازت دی جائے، مگر جیل سپرنٹنڈنٹ نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

مجبوراً اہلِ خانہ نے اپنے دل کی بات ویڈیو پیغامات میں ریکارڈ کی اور وکلاء کے ذریعے اپنے رہنماؤں تک پہنچائی۔ یہ پیغامات امید، محبت اور قربانی سے بھرپور تھے۔ ان پیغامات کے بعد ہمارے ساتھیوں نے اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی۔