ریاستی کریک ڈآؤن و گرفتاریاں، بی وائی سی کا کل بلوچستان میں یوم سوگ منانے و مظاہروں کا اعلان۔

38

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا “جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچ نسل کشی کے خلاف مزاحمت” کے عنوان سے کل بلوچستان بھر میں سوگ منانے کا اعلان۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 29 اپریل کو بلوچستان بھر میں سوگ منانے اور ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت کرنے کا اعلان کیا ہے، تنظیم نے کہا کہ یہ سوگ، بی وائی سی کے رہنماؤں کی حمایت میں منایا جائے گا جو اس وقت ریاستی قید میں ہیں، اور ان تمام بلوچ افراد کی یاد میں جو جبری گمشدگیوں یا ریاستی جبر کا شکار ہو چکے ہیں۔

بی وائی سی کے مطابق، بلوچستان میں عوامی زندگی فوجی حکمرانی کے تحت ڈھال دی گئی ہے جہاں فوجی حکام کے احکامات عوام کی مرضی کی جگہ لے چکے ہیں، یہ وہ علاقہ ہے جہاں کسی بیٹے کا اغوا، کسی والد کا قتل، اور کسی خاندان کا ٹوٹنا روزمرہ کی حقیقت بن چکا ہے۔

تنظیم نے کہا کہ بی وائی سی کا قیام اس ظلم و جبر کے خلاف مزاحمت کے طور پر عمل میں آیا، تنظیم نے بلوچ ماؤں کی آہ و بکا، یتیم بچوں کی آہیں اور ان لوگوں کے درد کو اپنے احتجاج کا حصہ بنایا جنہوں نے اپنی نسل کشی کو برداشت کیا مگر کبھی نہیں جھکے۔

بی وائی سی نے اعلان کیا کہ 29 اپریل کو ہر ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے اور جہاں بھی ظلم کی مشینری موجود ہو، وہاں سوگ منایا جائے گا اور مزاحمت کی جائے گی، اس دن ایک پرامن احتجاج ہوگا جس میں۔
• جبری لاپتہ افراد کی تصاویر اور گرفتار اور قتل ہونے والوں کے ناموں کے بورڈ اٹھائے جائیں گے۔
• منہ پر سیاہ کپڑے ڈالے جائیں گے تاکہ خاموش آوازوں کا اظہار کیا جا سکے۔
• سر پر سفید سوگ کے کپڑے باندھے جائیں گے تاکہ غم اور عزت کی علامت ظاہر کی جا سکے۔
• ہاتھوں میں زنجیریں ڈال کر قید کی علامت ظاہر کی جائے گی۔
• مزاحمتی اشعار اور نظموں کے ذریعے مشترکہ غم اور مزاحمت کا اظہار کیا جائے گا۔
• فن پاروں کے ذریعے درد، مزاحمت اور امید کی کہانیاں دکھائی جائیں گی۔

بی وائی سی نے اس بات کو واضح کیا کہ یہ سوگ مایوسی کا نہیں بلکہ مزاحمت کا اظہار ہے، ہم زندہ لوگوں کے لیے مزاحمت کرتے ہیں اور جبری لاپتہ ہونے والوں کو یاد رکھتے ہیں۔

تنظیم نے مزید کہا کہ ان کے رہنماؤں ماہ رنگ بلوچ، بیبرگ بلوچ، شاہ جی صبغت اللہ، بیبو بلوچ، اور گلزادی بلوچ حالیہ دنوں میں جبری طور پر گرفتار کر کے جیل میں ڈالے گئے ہیں، جہاں انہیں شدید جسمانی اور ذہنی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

ان رہنماؤں کے خلاف جھوٹے الزامات عائد کر کے قید کیا گیا ہے اور وہ تاحال ریاستی قید میں ہیں اور اپنی مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بی وائی سی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں اور ریاستی جبر پر خاموش نہ رہے اور ان انسانی حقوق کی پامالیوں کے خاتمے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرے۔

آخر میں بی وائی سی نے کہا کہ 29 اپریل کا احتجاج بلوچستان میں جاری ریاستی جبر اور جبری گمشدگیوں کے خلاف ایک اہم قدم ہے۔ “ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچ قوم خاموش نہیں رہے گی اور اپنے حقوق کے لیے مزاحمت کرتی رہے گی۔