ریاستی ادارے انصاف دینے کے بجائے ہمیں یہ احساس دلاتے رہے کہ ہم اس ملک کے شہری نہیں ہیں۔سمی دین بلوچ

127

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما سمی دین بلوچ نے کہا ہے کہ آج ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بیبو بلوچ کی غیرقانونی حراست کو 3MPO کے تحت مزید تیس دن کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔

‏انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے اہلِ خانہ اور ساتھیوں نے پچھلے کئی ہفتوں میں ہر قانونی دروازہ کھٹکھٹایا، ہر آئینی راستہ اپنایا، ہر فورم پر دستک دی لیکن ہر جگہ صرف مایوسی، خاموشی اور بے حسی کا سامنا ہوا۔ عدالتوں نے آنکھیں بند کر لیں، انصاف کے نظام نے منہ موڑ لیا، اور ریاستی ادارے انصاف دینے کے بجائے ہمیں بار بار یہ احساس دلاتے رہے کہ جیسے ہم اس ملک کے شہری نہیں ہیں۔

سمی بلوچ نے کہاکہ ‏پرامن سیاسی آوازوں کو جیل میں ڈال کر ریاست یہ واضح پیغام دے رہی ہے کہ یہاں پرامن جدوجہد کی کوئی وقعت نہیں یہاں دلیل کی جگہ طاقت، اور حق کی جگہ جبر کو ترجیح حاصل ہے۔

‏انہوں نے کہاکہ جب آئینی راستے بند کر دیے جائیں، جب قانون بھی ظالم کا ساتھ دینے لگے، تو پھر ریاست خود ہی عوام کے دلوں سے پرامن جدوجہد کا یقین ختم کر دیتی ہے۔ آپ جب مسلسل انصاف کے دروازے بند کریں گے، تو عوام کو باور کروائیں گے کہ سیاسی و پرامن راستے محض ایک فریب ہیں۔ اور جب پرامن جدوجہد پر سے اعتماد اٹھ جائے تو وہ خلا صرف غصہ، بےچینی اور ردعمل سے ہی بھرا جاتا ہے۔

‏انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے، اور اسے صرف سیاسی انداز میں، مذاکرات اور مکالمے سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر سیاسی جدوجہد کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جائے گا، تو یہ پرامن راستوں کو بند کرنے کے مترادف ہے۔ سوال یہ ہے: جب آپ پرامن دروازے بند کر دیتے ہیں، تو عوام کو کس طرف دھکیل رہے ہیں؟