دکی: سی ٹی ڈی کا مبینہ مقابلہ، پانچ افراد کو مارنے کا دعوی

605

بلوچستان کے ضلع دُکی میں انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے ایک مبینہ مقابلے میں پانچ افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ مارے گئے افراد کا تعلق مسلح تنظیم سے تھا اور وہ ریاست مخالف کارروائیوں میں ملوث تھے۔ تاہم، اس کارروائی پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور مقامی ذرائع کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

سی ٹی ڈی کے ترجمان کے مطابق، “خفیہ اطلاع پر کارروائی کی گئی۔ جوابی کارروائی میں پانچ افراد مارے گئے، جب کہ ان کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا۔”

تاہم، سی ٹی ڈی کی کارروائیاں ماضی میں مشکوک رہے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں مختلف علاقوں میں سی ٹی ڈی کی جانب سے کیے گئے کئی مقابلے بعد ازاں متنازع ثابت ہوئے۔ اکثر مقابلوں میں مارے جانے والے افراد پہلے سے لاپتہ افراد تھے، جنہیں حراست کے بعد جعلی مقابلوں میں قتل کیا گیا۔

بلوچستان میں سرگرم انسانی حقوق کے کارکنان اور لاپتہ افراد کے لواحقین اس تازہ واقعے کو بھی مشکوک قرار دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سی ٹی ڈی نے اس نوعیت کا دعویٰ کیا ہو۔ ہمیں خدشہ ہے کہ یہ بھی ایک جعلی مقابلہ ہو سکتا ہے۔

تاحال مارے جانے والوں کی شناخت تاحال سامنے نہیں آسکا ہے۔ تاہم، مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مرنے والے لاپتہ افراد ہوسکتے ہیں۔

بلوچستان میں بڑھتے ہوئے جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں نے عوام کے اندر عدم تحفظ اور بداعتمادی کو جنم دیا ہے۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ انہی پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں ہر گزرے دن کے ساتھ بلوچ عوام میں ریاست کے خلاف نفرت بڑھتا جارہا ہے اور ریاست بلوچستان میں عوامی حمایت کو کھو رہا ہے۔