دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے متنازع منصوبے کے خلاف سندھ بھر میں احتجاج آج بھی جاری

74

دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے متنازع منصوبے کے خلاف سندھ کے مختلف علاقوں میں احتجاج آج گیارہویں روز بھی جاری رہا۔

احتجاج کے باعث سندھ سے پنجاب جانے والی تمام سپلائی لائنز گیارہویں روز بھی مکمل طور پر بند ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک سندھو دریا پر پنجاب کی جانب سے تعمیر کیے گئے تمام نہری منصوبوں اور سندھ کی زمینوں پر فوجی کمپنیوں کے قبضے کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں ہوتا، سندھ سے پنجاب جانے والی کوئی شاہراہ نہیں کھولی جائے گی۔ مظاہرین نے مزید اعلان کیا ہے کہ تحریک میں مزید شدت لائی جائے گی۔

اسی سلسلے میں جسقم (بشیر خان گروپ) نے 11 مئی کو سندھ سے پنجاب جانے والی تمام ریلوے لائنوں اور ریلوے اسٹیشنز کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

دیگر قوم پرست جماعتوں نے بھی سندھ بھر میں احتجاجی تحریک کو وسعت دینے اور کراچی و حیدرآباد میں بڑے پیمانے پر مارچ نکالنے کے اعلانات کیے ہیں۔

دوسری جانب سندھ کے مختلف علاقوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف عوامی غم و غصے اور دفاتر کے گھیراؤ کے واقعات بھی رپورٹ ہو رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ گیارہ دنوں سے ببرلو، سکھر سمیت دیگر سرحدی مقامات پر دھرنوں کے باعث سندھ سے پنجاب جانے والی تمام بارڈرز بند ہیں۔ کراچی کی بندرگاہوں سمیت سندھ سے پنجاب جانے والی تمام اشیائے خوردونوش اور گڈز ٹرانسپورٹ کی سپلائی لائنز غیر معینہ مدت کے لیے معطل ہو چکی ہیں، جس کے نتیجے میں سندھ کی سڑکوں پر ہزاروں کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں۔

اس بندش کے باعث پنجاب کی معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ فیصل آباد اور کراچی چیمبر آف کامرس کی مشترکہ پریس کانفرنس کے مطابق گذشتہ دس روز میں شاہراہوں اور بندرگاہوں کی ناکہ بندی کے نتیجے میں اربوں روپے کی برآمدات اور درآمدات کا نقصان ہو چکا ہے