حکومت کی جانب سے پچھلے پانچ مہینوں سے بولان میڈیکل کالج کی بندش تشویشناک ہے۔بساک

66

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے پچھلے پانچ مہینوں سے بولان میڈیکل کالج کوئٹہ کی بندش تشویشناک ہے جس سے ہزاروں طالبعلموں کی تدریسی عمل متاثر ہوئی ہے اور ان کا تعلیمی سال ضائع ہورہا ہے۔ نومبر کے مہینے 2024 میں طالبعلموں کی چھوٹی سی آپسی جگھڑے کو جواز بنا کر کوئٹہ پولیس و حکومتی اداروں نے بولان میڈیکل کالج کے ہاسٹلوں پر دھاوا بول کر وہاں طلبا پر تشدد کرکے ان کو جیل میں ڈال دیا جبکہ ہاسٹلوں کو بہ زور طاقت تالا لگا کر سیل کردیا گیا جن میں فیمیل ہاسٹلز بھی شامل ہیں۔ اس درمیان کئی طالبعلموں کی قیمتی اشیا جن میں موبائل، لیپ ٹاپس، کوٹ و بوٹس، کپڑے سمیت دیگر قیمتی اشیاء کو پولیس نے لوٹ لیا۔ اس جارحانہ و جابرانہ عمل کے خلاف طلباء نے پرامن مظاہرے بھی کیے مگر انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ان سے تشدد و طاقت کے ساتھ پیش آیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ بی ایم سی کو بچانے و کھولنے کے لیے بلوچستان طلباء تنظیموں کی جابب سے مشترکہ تحریک چلائی گئی جس میں پرامن احتجاج و دھرنے شامل تھے، مگر حکومتی نمائندوں و انتظامیہ کی جانب سے یہ یقین دہانی دی گئی کہ ابھی ہاسٹلوں میں مرمت کا کام جاری ہے تو مرمت کا کام مکمل ہونے کے بعد مارچ 2025 کو بولان میڈیکل کالج کو ہاسٹلوں کے ساتھ مکمل فعال کرکے کھول دیا جائے گا، اس مزاکرات کی آفیشل نوٹیفکیشن بھی جاری کردی گئی اور اب بھی موجود ہے۔ ان سارے معاہدے و یقین دہانی کے باوجود بولان میڈیکل کالج ہاسٹلوں سمیت تاحال بند ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو پڑھائی اور تعلیم سے دور رکھنے کی تعلیم دشمن سازش کے سوا کچھ نہیں ہے۔

ترجمان نے کہاکہ کئی عرصوں سے کالج میں ہاسٹلوں کی کمی اور دیگر تعمیراتی کام ملتوئی کا مسلہ چل رہا تھا اور ان کو مکمل کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے فنڈز نہیں مل رہے تھے مگر اچانک کالج و کالج کے ہاسٹلوں پر دھاوا بول کر سارے ہاسٹل کو سیل کرنے کے بعد وہاں توڑ پوڑ کیا گیا اور مرمت کرنے کا کام شروع ہوگیا، اس سے پہلے تو ایک گیٹ بنانے کے لئے فنڈز نہیں تھے اور اب ایک ہی ہفتے ہاسٹلوں کی مرمت کے نام پر سارے کالج کو سیل کردیا گیا۔ جبکہ اس وقت کالج کے اندر کئی مشکوک چوکیاں بنائی جاری ہیں جس سے طلبا کو تشویش ہے کہ وہ فوجی چیک پوسٹ نہ نکلیں، مگر بی ایم سی کو فوجی چھاونی بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

مزید کہا ہے کہ ہم حکومت و انتظامیہ کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو فوجی چھاونی بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی اس لیے وہ ایسے تعلیم و طلبا دشمن اقدام سے گریز کرے، اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد کالج کو ہاسٹلوں سمیت کھول دیا جائے وگرنہ ہم بلوچستان کے طلباء تنظیمیں اپنے تعلیمی اداروں کو بچانے میں ہر کوشش اپنائیں گے۔