جیل میں بھوک ہڑتال کے باعث ہمارے رہنماؤں کی طبیعت دن بہ دن تشویشناک ہوتی جارہی ہے۔ بی وائی سی

67

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کے کہ تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ، مرکزی رہنما شاہ جی صبغت اللہ، بیبگر بلوچ، بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ کی جیل میں بھوک ہڑتال کو چار روز مکمل ہو چکے ہیں۔ اس بھوک ہڑتال کے نتیجے میں ان کی صحت تیزی سے بگڑ رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بیبو بلوچ کو ہدہ جیل کوئٹہ سے پشین جیل منتقل کرنے اور سی ٹی ڈی و پولیس اہلکاروں کی جیل کے اندر گھس کر ڈاکٹر ماہ رنگ، بیبو اور گلزادی بلوچ پر تشدد کے خلاف ڈاکٹر ماہ رنگ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، شاہ جی اور بیبگر بلوچ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔

ترجمان نے کہاکہ آج جس طرح ریاستِ پاکستان ہمارے رہنماؤں کے ساتھ جیل میں ظلم و جبر کی بدترین مثال قائم کر رہی ہے، ہم بحیثیت قوم اس جبر کی داستان کو اپنی یادداشت میں نقش کر رہے ہیں۔ ہم نہ اس جبر کو درگزر کریں گے اور نہ ہی ریاستِ پاکستان کو معاف کریں گے۔ آج ریاست طاقت کے نشے میں بدمست گھوڑے کی طرح جیل میں بلوچ خواتین کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے اور انہیں مسلسل ہراساں کر رہی ہے، لیکن یہ طاقت ہمیشہ قائم رہنے والی نہیں ہے۔ اس طرح کی فاشسٹ اور جابر ریاستوں کی مثال دنیا کی تاریخ میں واضح ہے۔ ہم آج اس ریاست کو واضح کرتے ہیں کہ بلوچ قومی رہنماؤں پر جیل میں ہونے والی بدسلوکی اور جبر کا بدلہ بلوچ قوم اپنی اجتماعی طاقت اور عوامی قوت سے لے گی۔ بلوچ قوم اس جبر اور بربریت کو کسی بھی صورت درگزر نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہاکہ ہم بلوچ قوم کی تمام سیاسی اور سماجی گروہوں اور تنظیموں سے گزارش کرتے ہیں کہ اس جبر کے خلاف عملی طور پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شانہ بشانہ کھڑے ہو جائیں۔