بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ اور دیگر کی آج رات ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ وڈھ میں بی این پی کے درجنوں کارکن ایف سی کی فائرنگ سے بری طرح زخمی ہو گئے۔ وہ کارکنان پارٹی کی کال پر پرامن طور پر احتجاج کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر ایاز صادق سمیت وہ تمام حکومتی نمائندے جو سردار اختر سے مذاکرات کے لیے آئے یا فون کیا ، وہ سب بے اختیار تھے۔ بلوچستان میں ہر چیز اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں ہے یا آپ ہیڈ ماسٹر کہہ سکتے ہیں۔
قائدین نے کہاکہ کوئٹہ میں پارٹی کے سینکڑوں کارکن گرفتار اور درجنوں لاپتہ ہیں جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں اور ان کی بحفاظت رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
مزید کہاکہ وڈھ میں یا بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل، پارٹی رہنماؤں یا کارکنوں کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار یہ کٹھ پتلی حکومت ہوگی۔ ہم نے کل پارٹی میٹنگ بلائی ہے اور ان تمام جماعتوں اور لوگوں سے بھی مشاورت کریں گے جنہوں نے ہمارے لانگ مارچ کو سپورٹ کیا، اس کے بعد اگلے فیصلوں کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ بی این پی اپنا لانگ مارچ اور دھرنا اس وقت تک جاری رکھے گی جب تک بلوچستان کی تمام بیٹیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔
اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ، ملک نصیر شاہوانی، موسیٰ بلوچ، غلام نبی مری، صمد بلوچ، جمیلہ بلوچ، چیئرمین واحد بلوچ، گمن مری، حاجی وحید، شکور بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے۔