جبری لاپتہ نثار احمد کی کوائف انکے والد نے تنظیم کے پاس جمع کرادیئے۔ وی بی ایم پی

37

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق محمد اسلم نے کہا کہ انکا بیٹا نثار احمد پیشہ کے لحاظ سے ایک ڈرائیور ہے گاڑی چلا کر ہمارا گزر بسر کرتا تھا، انہیں ایف سی اور دیگر اداروں کے اہلکاروں نے گزشتہ سال 29 نومبر کو ہمارے گھر واقع امام بخش بازار آبسر تربت سے غیر قانونی طریقے سے حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا, اور انہیں انکے بیٹے کے حوالے سے معلومات بھی فراہم نہیں جارہا ہے، جسکی وجہ سے انکے خاندان شدید ذہنی دباو کا شکار ہے اور انکی زندگی مفلوچ ہو کر رہ گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ محمد اسلم کو تنظیمی سطح پر یقین دھانی کرائی گئی کہ انکے بیٹے نثار احمد کے کیس کو صوبائی حکومت اور لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیش کو فراہم کیا جائے گا، اور انکی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نثار احمد پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لا کر عدالت میں پیش کیا جائےاور ملکی قوانین کے تحت صفائی کا موقع فراہم کیا ہے اگر بےقصور ہے تو فوری طور پر رہا کرکے انکے کے خاندان کو کرب اذیت کی زندگی سے نجات دلائی جائے۔