تعلیمی اداروں میں بلوچ طلبا کو بزور طاقت دیوار سے لگانا نوآبادیاتی تعصب پر مبنی پالیسی کا اظہار ہے۔ بی ایس او

39

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنی جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں تعلیمی ادارے ریاستی عقوبت خانوں کے منظر پیش کر رہی ہیں، تعلیمی اداروں میں ملٹرائزیشن سے تعلیمی سرگرمیاں شدید متاثر ہیں، خوف و ہراس کے عالم میں طلبہ شدید بے چینی اور ذہنی کوفت کا شکار ہے۔ بی ایس او ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ تعلیمی اداروں میں بلوچ طلبا کو بزور طاقت دیوار سے لگانا نوآبادیاتی تعصب پر مبنی پالیسی کا اظہار ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان بھر میں جہاں مقتدر قوتوں کی نسل کش پالیسیوں سے معمول کی زندگی متاثر ہے وہیں اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ریاستی عقوبت خانوں میں بدل کر سماج کی باشعور پرت کی شعوری اور تخلیقی صلاحیتوں پر قدغن لگا کر انہیں جہالت کی تاریکیوں میں دھکیلنے کی سازش پر کارفرما ہے۔ جامعہ بلوچستان، بولان میڈیکل کالج، لسبیلہ یونیورسٹی اوتھل، اور جامعہ تربت سمیت تمام تعلیمی ادارے تعلیمی سرگرمیوں میں آسیب کے مناظر پیش کر رہی ہیں، آئے روز انتظامیہ کی جابرانہ روش پہ طلبہ سراپا احتجاج ہیں

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی اداروں کی خستہ حالی اور غیر محفوظ صورتحال کے سبب اعلیٰ تعلیم کے حصول کی خاطر بیشتر طلبہ پنجاب کا رخ کرتے ہیں۔ مگر بلوچ اسٹوڈنٹس وہاں بھی غیر محفوظ اور زہنی اذیت سے دو چار ہیں، بلوچ طلبہ کو شناخت کی بنیاد غیر ضروری تفتیش سے مسلسل ہراساں کیا جاتا ہے، گزشتہ روز جامعہ پنجاب کے ایل. ایل. بی کے طالب علم کو سکیورٹی خدشات کو جواز اور شناخت کو بنیاد بنا کر امتیازی سلوک برتا گیا، یاد رہے پنجاب کے جامعات میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے جہاں طلبہ کو نسلی تعصب کا سامنا کرنا پڑا ہے بلکہ ایسے واقعات معمول کا حصہ ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نسلی و قومی تعصب پر مبنی انتظامی رویوں کی ناصرف مزمت کرتی ہے۔ بلکہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں نسلی شاؤنزم پر مبنی پالیسیوں کے خلاف غیر مصالحت جدوجہد کا عزم بھی رکھتی ہے۔