بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ ہمارے سرمچاروں نے تربت، جعفر آباد اور پنجگور میں تین مختلف کارروائیوں میں قابض پاکستانی فوج کے آلہ کار، ذیلی فورسز اور رسد کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے گزشتہ شب جعفر آباد کے علاقے ڈیرہ اللہ یار میں میر حسن پولیس چیک پوسٹ کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں تین اہلکار زخمی ہوگئے۔
ترجمان نے کہاکہ ایک اور کارروائی میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے پنجگور کے علاقے پروم میں قابض پاکستانی فوج کے لیے رسد پہنچانے والی ایک گاڑی کو حملے میں نشانہ بنایا۔ سرمچاروں نے ٹرک گاڑی کے ٹائروں کو فائرنگ کرکے ناکارہ کردیا، جبکہ ڈرائیوروں کو تنبیہ کرکے چھوڑ دیا گیا۔
مزید کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے جمعرات کی شب تربت کے علاقے کلاتک میں فضل ولد ابراہیم سکنہ گیبن کو مسلح حملے میں ہلاک کردیا۔ فضل قابض پاکستانی فوج کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کا اہم کارندہ تھا، جو راشد پٹھان کی سربراہی میں کام کررہا تھا۔
ترجمان نے کہاکہ فضل ابراہیم 2011 سے پاکستانی فوج کے لیے بطور مخبر و آلہ کار کام کررہا تھا، جس نے 2011 میں کیچ کے علاقے ناصر آباد میں ڈکیتی کے دوران مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کرکے متعدد خواتین و بچوں کا قتل عام کیا۔ اس کے علاوہ گیبن میں فوجی جارحیت میں قابض فوج کی معاونت میں براہ راست ملوث تھا، جس میں 12 بلوچ قتل کیے گئے۔
انہوں نے کہاکہ آلہ کار فضل نے 2013 میں کیچ، کلاتک میں ایک غریب مستری کو جبری اغواء کرکے قابض فوج کے حوالے کیا۔ چھ مہینے بعد مذکورہ شخص کی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی، جبکہ 2012 میں فائرنگ کرکے کلاتک ہی میں ایک اور نوجوان سمیر کو قتل کیا۔ اسی طرح 2015 میں کیچ، شے کہن میں ناکہ بندی کرکے تنظیمی ساتھی خالق بلوچ کو شہید کیا، اور 2016 میں گیبن جامع مسجد کے باہر فائرنگ کرکے ایک بے گناہ بلوچ نوجوان کو قتل کیا۔
بیان کے آخر میں کہاکہ آلہ کار فضل کے جرائم کی تفصیلات طویل ہیں، جو قابض فوج کے ہمراہ گھروں پر چھاپوں کے دوران چادر و چار دیواری کی پامالی، جبری گمشدگیوں اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہا ہے۔ قومی غداری کے مرتکب ہونے پر فضل کو بلوچ قومی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، جس پر سرمچاروں نے عمل درآمد کرکے اس کے منطقی انجام تک پہنچایا۔