بیجنگ کے امریکی مصنوعات پر 125 فیصد ٹیرف کا اطلاق آج سے، عالمی سپلائی چِین متاثر ہونے کا خطرہ

90

چین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات میں اضافے کے جواب میں امریکی مصنوعات پر ٹیرف 125 فیصد تک بڑھا دیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بیجنگ کے اس فیصلے کے بعد تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے اور عالمی سپلائی چین متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

بیجنگ میں سٹیٹ کونسل ٹیرف کمیشن نے کہا ہے کہ امریکی مصنوعات پر ٹیرف کا اطلاق آج سنیچر سے ہوگا۔

خیال رہے کہ جمعرات کو وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ چینی درآمدات پر ٹیرف 145 فیصد کر دیا ہے۔ یہ 125 فیصد نیا ٹیرف پہلے سے موجود 20 فیصد ٹیرف کے علاوہ ہے جس کے بعد مجموعی شرح 145 فیصد بن جاتی ہے۔

صدر ٹرمپ کے امریکی درآمدات پر ٹیرف بڑھانے کے فیصلے کے نتیجے میں رواں ہفتے کے دوران عالمی مارکیٹ میں بھونچال رہا اور کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی غیریقینی کی صورتحال برقرار رہی۔

تاہم ٹیرف میں تعطل کے اعلان کے فوری بعد امریکی حکومتی بانڈز کی فروخت میں اضافہ ہوا جبکہ سونا جو بحرانی صورتحال میں سب سے محفوظ سرمایہ کاری کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔

دوسری جانب ایک امریکی سروے سے پتہ چلتا ہے کہ افراط زر کا خدشہ 1981 کے بعد سب سے زیادہ ہو گیا ہے، جبکہ مالیاتی ادارے پہلے سے زیادہ کساد بازاری خطرے کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور چین کی طرف سے ٹیرف میں اضافے سے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان اشیا کی تجارت کو ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ سال 2024 میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی تجارت کی مالیت 650 ارب ڈالر تھی۔

امریکہ میں چینی سفارتخانے کے ترجمان لیو پینگیو نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا، ’اگر امریکہ واقعی بات چیت کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنا متضاد اور تباہ کن رویہ بند کرنا چاہیے۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ ’چین امریکہ کے زیادہ سے زیادہ دباؤ کے سامنے کبھی نہیں جھکے گا۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بدھ کو محصولات میں 90 دن کے تعطل کے اعلان کے بعد سٹاک مارکیٹ عارضی طور پر بحال ہوتے ہوئے نظر آئی تھی لیکن چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ سے عالمی کساد بازاری کے خدشات کو تقویت ملی ہے۔

امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے کابینہ کے اجلاس میں ان خدشات کو دور کرتے ہوئے ارکان کو بتایا تھا کہ 75 سے زائد ممالک نے تجارتی پالیسی کے حوالے سے مذاکرات میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

انڈیا اور جاپان تجارتی مذاکرات کی پیشکش کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔ تاہم عالمی رہنما اس بات پر حیران ہیں کہ عالمی تجارتی نظام میں دہائیوں بعد آنے والے اس بھونچال کا جواب کیسے دیا جائے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکہ اور ویتنام نے تجارتی مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ ٹیرف سے بچنے کے لیے ویتنام نے اس کی سرحدوں سے گزر کر امریکہ برآمد ہونے والی چینی مصنوعات پر پابندی عائد کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

جاپانی وزیراعظم نے تجارتی ٹاسک فورس تشکیل دے دی ہے جو آئندہ ہفتے امریکہ کا دورہ کرے گی۔ تائیوان نے بھی جلد واشنگٹن کا دورہ کرنے اور تجارتی مذاکرات کے باقاعدہ آغاز کا کہا ہے۔