عدالت نے صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلیا۔ ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر نے تفصیلات بتا دیئے۔
ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر نے فیسبک پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آج بیبو بلوچ کے ای سی ایل کیس کی سماعت جسٹس کامران ملا خیل اور جسٹس نجم الدین بلوچ کے سامنے ہوئی ہوئی جس میں فائنل بحث کرنا تھا۔ وفاقی حکومت کے جانب سے یہ جواب دی گئی کہ بیبو بلوچ کا نام صوبائی حکومت کے سفارش پر وفاقی حکومت نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ اور پرونیشل کنٹرول لسٹ سمیت پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا ہے اور وفاقی حکومت کا اس سے باضابطہ تعلق نہیں۔ البتہ انہوں نے عدالت سے استدعا کی صوبائی حکومت اپنا رپورٹ جاری کریں کیونکہ وفاقی حکومت نے بھی صوبائی حکومت سے اس بارے رپورٹ مانگا ہے اور کابینہ کے اگلے میٹنگ میں انکے نام کو ای سی ایل سے خارج کریں گی۔ تاہم وفاقی حکومت کو صوبائی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔ فریقین کے جواب میں بیبو بلوچ کا نام ای سی ایل میں ایک ایف آئی آر کا حوالہ دے کر دیا گیا ہے جسکے بابت خود صوبائی حکومت نے بی وائی سی سے مذاکرات کر کے اس ایف آئی آر کو ودڈرا کرنے کی سفارش کی تھی۔
انہوں نے کہا چونکہ ای سی ایل میں کسی بھی شخص کا نام ڈالنے کے لئے اپنا طریقہ کار ہے اور کسی بھی شخص کو محض ایف آر کے بنیاد پر ای سی ایل میں نہیں ڈالا جاسکتا۔
معزز جج کامران ملا خیل نے آخری بار صوبائی حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ اس رپورٹ کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جائے گا اور دس تاریخ کو کیس کو فائل سماعت کے لئے فکس کردیا۔