بلوچ ننگ و ناموس کے تحفظ کیلئے عوام کی عدالت میں جا رہے ہیں۔سردار اختر مینگل

1

بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ بی وائی سی کا اپنا سیاسی پروگرام اور ایجنڈا ہے، بی این پی کا اپنا پروگرام ہے، ہم صرف اپنی بچیوں کی ماورائے قانون و آئین گرفتاری کے خلاف میدان میں نکلے، ہم ان پر اپنا ایجنڈا اور پروگرام مسلط کرنا نہیں چاہتے، ہم صرف بچیوں کی رہائی اور بلوچ ننگ و ناموس کے تحفظ کیلئے عوام کی عدالت میں جا رہے ہیں۔ بلوچستان کو صوبہ کے بجائے کالونی طرز پر ڈیل کیا جا رہا ہے، ریاست اور ریاستی ادارے نہیں چاہتے کہ بلوچستان کا مسئلہ حل ہو۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کو صوبہ نہیں کالونی سمجھا جا رہا ہے، جب رشتہ برابری کے بجائے آقا اور غلام کا ہو تو کیسے بلوچستان کا مسئلہ حل ہوگا۔ وفاقی پارٹیاں بلوچستان کے درد کا مداوا نہیں ہیں، بلوچستان میں ان کی دلچسپی محض نمبر آف سیٹ کی حد تک محدود ہے۔

ہم نے 2012ء میں تجاویز دی تھیں اور 2018ء میں پی ٹی آئی کو بھی مختلف اوقات میں تجاویز دیے تھے مگر ووٹوں کی ضرورت ختم ہونے کے بعد دھتکار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ خواتین کی گرفتاری اور ان پر تشدد بلوچ غیرت و حمیت کو آزمانا تھا، اس لئے ہم نے فی الفور اس کے خلاف میدان میں نکلنے کا فیصلہ کیا کہ یہ خواتین لاوارث نہیں ہیں۔ اب ہم عوام کی عدالت میں آئے ہیں کیونکہ جب عوام ساتھ ہوں گے تو کوئی بھی طاقت ٹھہر نہیں سکتی۔

انہوں نے کہا کہ جب ڈاکٹر مالک نواز شریف سے ملنے لاہور جا رہے تھے تو نیشنل پارٹی کی لیڈرشپ میرے پاس آئے کہ ہم لاہور جا رہے ہیں، میں نے انہیں کہا کہ نواز شریف کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے، وہ تو پہلے خود کہتا تھا کہ مجھے کیوں نکالا اور کہہ رہا ہے کہ مجھے کیوں بلایا؟ ڈاکٹر مالک وفد کے ساتھ ان سے ملے، کیا نتیجہ نکلا وہ خود جانتے ہیں کیونکہ نواز شریف یہاں آنے کے بجائے بیلاروس چلے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اب الیکشن کروڑوں اربوں کا گیم ہے، عوام کے ووٹوں کے بجائے فارم 47 کے نمائندے کروڑوں روپے لگاتے ہیں، جب کروڑوں روپے کی شرط ہو تو ہمارا کوئی بھی امیدوار اس شرط پر پورا نہیں اتر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی الیکشن کا موقع نہیں، اس لئے الیکشن میں حصہ لینے یا بائیکاٹ کی بات قبل از وقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور یہاں کے نوجوانوں کو پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچا دیا گیا ہے، نوجوانوں کیلئے اعلیٰ تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں، پنجاب میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے جانے والوں کی پروفائلنگ کر کے انہیں ہراساں کیا جاتا ہے تاکہ وہ تعلیم چھوڑ کر چلے جائیں۔