برسلز انسانی حقوق کے عالمی ادارے پروٹیکٹ ڈیفینڈرز یورپین یونین نے بلوچستان میں خواتین انسانی حقوق کی کارکنان، وکلا اور سماجی رہنماؤں کی گرفتاری، تشدد، اور ہراسانی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ادارے نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء، سیاسی و انسانی حقوق کی کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی بگڑتی ہوئی صحت پر بھی سخت تشویش ظاہر کی ہے، جو 22 مارچ 2025 سے بلوچستان پولیس کی حراست میں ہیں۔
تنظیم نے کہا ہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ایک معروف بلوچ انسانی حقوق کی کارکن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سرکردہ رہنما ہیں جو بلوچستان میں ریاستی مظالم جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف آواز بلند کرتی رہی ہیں، انہیں 22 مارچ کو کوئٹہ میں ایک پرامن دھرنے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
تنظیم نے کہا ہے کہ انکا یے دھرنا کوئٹہ میں مظاہرین پر پولیس کے تشدد، تین افراد کے قتل، سات کے زخمی ہونے، اور بلوچ سیاسی کارکنان کی گرفتاری کے خلاف منعقد کیا گیا تھا، ادارے کے مطابق ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری ان کی مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے کی سزا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صبیحہ بلوچ کو بھی 5 اپریل 2025 کو بلاجواز گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی اور اب ان کے اہل خانہ کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو کہ ان کی انسانی حقوق کی جدوجہد کا انتقامی ردعمل ہے۔
تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسی دن ایک اور بلوچ خواتین کارکن گلزادی بلوچ کو بھی تشدد کے ساتھ گرفتار کیا گیا وہ اس وقت ہدہ ڈسٹرکٹ جیل میں تھری ایم پی او کے تحت قید ہیں جو قیدی کی ضمانت کا حق محدود کرتا ہے ان کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن انہیں طبی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے جو ان کی زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ادارے نے معروف انسانی حقوق کی وکیل ایمان زینب مزاری اور ان کے شوہر ایڈووکیٹ ہادی علی چٹھہ کے خلاف بھی عدالتی ہراسانی پر تشویش ظاہر کی ہے یہ دونوں وکلا جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، اور ریاستی مظالم کے خلاف متاثرین کا قانونی دفاع کرتے رہے ہیں 20 مارچ کو ان کے خلاف عدالتی سمن جاری کیے گئے، جو ادارے کے مطابق انسانی حقوق کی وکالت کے خلاف انتقامی کارروائی ہے۔
واضح رہے کہ پروٹیکٹ ڈیفینڈرز ای یو ایک یورپی یونین کا حمایت یافتہ بین الاقوامی اتحاد ہے، جو دنیا بھر میں خطرے میں گھرے انسانی حقوق کے کارکنوں کی حمایت کرتا ہے۔
ادارے نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام قیدی خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنان کو فوری طور پر رہا کرے ان کے خلاف تمام انتقامی کارروائیاں بند کرے، اور انسانی حقوق کی ضمانت کو یقینی بنائے۔