بلوچستان ہائی کورٹ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی گرفتار قیادت سے متعلق تین مقدمات کی سماعت

145

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ہمشیرہ نادیہ بلوچ نے بتایا ہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے آج بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی گرفتار قیادت سے متعلق تین مقدمات کی سماعت کی۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف تازہ ترین تھری ایم پی او (3MPO) کے تحت درج کیس میں عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جو کل سنایا جائے گا۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی جیل میں حفاظت اور سلامتی سے متعلق درخواست پر، عدالت سے استدعا کی گئی کہ محکمہ داخلہ اور جیل حکام کو ان کی حفاظت یقینی بنانے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے متعلقہ اداروں کو ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی مکمل حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

اسی طرح، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور صبغت اللہ شاہ جی کو کسی دوسری جیل میں منتقل نہ کرنے سے متعلق معاملے میں، عدالت نے حکم دیا کہ انہیں موجودہ جیل میں ہی رکھا جائے۔ چونکہ گل زادی بلوچ کی بہن کے پاس قومی شناختی کارڈ موجود نہیں تھا، اس لیے انہیں اس درخواست میں شامل نہیں کیا گیا۔

دریں اثنا، ایڈووکیٹ ساجد ترین کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں تھری ایم پی او کے تحت 92 سیاسی کارکنوں کی گرفتاری کو چیلنج کیا گیا تھا، جس میں بیبو بلوچ اور دیگر کارکنان بھی شامل تھے۔ عدالت نے حکومت بلوچستان کو ہدایت کی کہ کم عمر اور بلاجواز گرفتار شدگان کو فوری طور پر رہا کیا جائے، اور اگر تمام افراد کو رہا نہ کیا جا سکے تو وجوہات کے ساتھ عدالت میں رپورٹ جمع کرائی جائے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما، قانون دان اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے وکیل ساجد ترین ایڈووکیٹ نے اپنے آفیشل “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر بتایا کہ آج عدالت میں ان کے دلائل کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ نے حکومت بلوچستان کو حکم دیا ہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، ماما غفار اور 92 سے زائد کارکنان کو تھری ایم پی او کے تحت کی گئی گرفتاریوں کے سلسلے میں آج رہا کر کے کل عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتوں بلوچستان ہائی کورٹ نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس مزید کارروائی کے لیے سیکریٹری داخلہ بلوچستان کو بھیج دیا تھا۔

واضح رہے کہ معروف بلوچ حقوق کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بیبو بلوچ کو 22 مارچ 2025 کو کوئٹہ میں ایک پرامن احتجاج کے دوران بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر تھری ایم پی او کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جو کہ پاکستان میں اکثر سیاسی کارکنان کو بغیر کسی باضابطہ ٹرائل کے حراست میں رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گل زادی بلوچ، شاہ جی صبغت اللہ، بیبرگ بلوچ سمیت متعدد بی وائی سی رہنما اور کارکن تاحال پولیس کی حراست میں ہیں، جنہیں مختلف اوقات میں گرفتار کیا گیا تھا۔