بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما سمی دین بلوچ ، فوزیہ بلوچ اور دیگر نے آج کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس میں تنظیم کے خلاف جاری ریاستی کریک ڈاؤن، رہنماؤں کی غیرقانونی گرفتاریوں، جیلوں میں تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سمی بلوچ نے بتایا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت تنظیم کی مرکزی قیادت گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے غیر قانونی طور پر قید ہے، جبکہ تنظیم کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا آغاز جعفر ایکسپریس پر ہونے والے ایک مسلح حملے کے بعد کیا گیا، جس کا تنظیم سے کوئی تعلق نہیں۔ اس حملے کو جواز بنا کر بلوچ یکجہتی کمیٹی کو بدنیتی سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی ایک پرامن تنظیم ہے جو ہمیشہ آئینی و جمہوری حدود میں رہتے ہوئے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہے۔ تنظیم کی جدوجہد میں کبھی تشدد یا تصادم کا عنصر شامل نہیں رہا۔
انہوں نے بتایا کہ ریاستی اداروں کی جانب سے پرامن مظاہرین، خاص طور پر جبری گمشدگی کے شکار افراد کے اہلِ خانہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کوئٹہ میں مشکوک لاشوں کی تدفین اور ان تک رسائی کی اجازت نہ دینا، متاثرہ خاندانوں میں شدید خوف و خدشات پیدا کر چکی ہے۔ ریاستی رویے نے ان کے قانونی و آئینی مطالبات کو بھی جرم بنا دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 19 مارچ سے شروع ہونے والے کریک ڈاؤن میں اب تک تنظیم کے 200 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں سے صرف چند کو رہائی ملی ہے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبگر بلوچ، صبغت اللہ شاہ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ اور دیگر مرکزی قائدین تاحال قید میں ہیں، جنہیں جیلوں میں تشدد اور ہراسانی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
24 اپریل کو کوئٹہ جیل میں پولیس اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے جیل میں داخل ہو کر ڈاکٹر ماہ رنگ، بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ پر تشدد کیا، جبکہ بیبو بلوچ کو بعدازاں جبری طور پر لاپتہ کر کے پشین جیل منتقل کیا گیا، جہاں ان کی نگرانی کے لیے واش روم تک میں کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
مزید کہاکہ ، جیل میں جاری پرتشدد رویے کے خلاف تمام مرکزی رہنما پانچ دنوں سے بھوک ہڑتال پر تھے، جن کی حالت تشویشناک ہو گئی تھی۔ کل ان کے اہلِ خانہ اور وکلاء کی مداخلت پر بھوک ہڑتال وقتی طور پر ختم کر دی گئی، لیکن ان کی زندگی کو اب بھی سنگین خطرات لاحق ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، صحافیوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیں اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبگر بلوچ، صبغت اللہ شاہ، بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ کی فوری رہائی اور تحفظ کو یقینی بنائیں۔