بلوچستان: لاپتہ افراد کے قتل کا سلسلہ جاری، بارکھان سے تین لاشیں برآمد، بلیدہ میں دو حراستی قتل

130

بلوچستان میں جعلی مقابلوں میں جبری لاپتہ افراد کے قتل کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے دو روز میں بارکھان، خضدار، مشکے اور بلیدہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مختلف واقعات میں پاکستانی فورسز نے 12 زیر حراست جبری لاپتہ افراد کو جعلی جھڑپوں میں قتل کردیا ہے۔

بارکھان سے آج تین نوجوانوں کئ لاشیں برآمد

بارکھان کے علاقے مہمہ صمند خان سے تین نوجوانوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنہیں گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق مقتولین کی شناخت بزدار قبیلے سے تعلق رکھنے والے حق نواز بزدار، شیرو بزدار اور گل زمان بزدار کے طور پر ہوئی ہے تینوں افراد کو مختلف اوقات میں جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حق نواز بزدار کو 5 اپریل کو ضلع موسیٰ خیل کے علاقے کاریڑ سے ان کے گھر پر چھاپے کے دوران فورسز نے حراست میں لیا تھا، جبکہ شیرو بزدار نو ماہ قبل لاپتہ ہوئے تھے۔

گل زمان بزدار بھی پہلے ہی فورسز کی حراست میں تھے فورسز نے تاحال کسی جھڑپ یا مقابلے کی تصدیق نہیں کی ہے۔

بلیدہ: دو نوجوان پاکستانی فورسز کے حراست میں قتل

ادھر بلیدہ کے علاقے گردانک سے اطلاعات ہیں کہ فورسز نے 6 اپریل کی صبح دو نوجوانوں کو ان کے گھر سے حراست میں لینے کے بعد چند گھنٹوں میں تشدد کے بعد قتل کردیا ہے۔

بلیدہ میں قتل ہونے والے نوجوانوں کی شناخت محراب ولد رحمدل اور خان محمد ولد ہیبتان کے نام سے ہوئی ہے، جو آپس میں کزن بتائے جا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق دونوں نوجوانوں کا تعلق ایک ہی گھرانے سے تھا پاکستانی فورسز ان کے جسد خاکی ورثاء کے حوالے کرنے سے انکار کر رہی ہیں، جس پر علاقے میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

خضدار اور مشکے: مزید جعلی مقابلے

یاد رہے کہ گذشتہ روز 5 اپریل کو خضدار کے علاقے باغبانہ میں بھی پاکستانی فورسز نے تین افراد کو مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا، ان میں ایک شخص کی شناخت قلات کے علاقے کوہنگ سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ عبدالمالک ولد محمد یوسف کے طور پر ہوئی، جنہیں 11 اکتوبر 2024 کو تربت سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔

مزید برآں اسی روز مشکے سے بھی تین لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جنہیں جعلی مقابلے میں قتل کرکے لاشیں علاقے میں پھینک دیے گئے تھیں۔ مقتولین کی شناخت ظہور ولد حضور، شاہنواز ولد جلال، اور حبیب ولد عیدو کے طور پر ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کے واقعات مسلسل رپورٹ ہو رہے ہیں، فورسز ادارے ان افراد کو مسلح تنظیموں سے جوڑتے ہیں، تاہم ان کے لواحقین اور بلوچ سیاسی حلقے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان ہلاکتوں کو ریاستی مظالم اور ماورائے عدالت قتل قرار دے رہے ہیں۔