بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے تحصیل اورماڑہ میں مردہ سمندری کچھوﺅں کی دریافت نے ماحولیاتی تحفظ کے اداروں اور مقامی آبادی میں تشویش کی شدید لہر دوڑا دی۔
9 اپریل کو دیمی زر کے ساحل پر واقع اوشین تھری اسٹار اور زالان کمپنی کے قریب چار مردہ کچھوے پائے گئے، جن کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کی ہلاکت صنعتی آلودگی کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق مذکورہ کمپنیوں سے نکلنے والی ڈرین لائن کے عین سامنے مردہ کچھوے ملے، جس سے ان صنعتی یونٹس کے فضلے اور سمندری آلودگی کے درمیان تعلق کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ ماحولیاتی ماہرین اور مقامی افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فش پروسیسنگ یونٹس سے خارج ہونے والا کیمیائی فضلہ نہ صرف آبی حیات بلکہ پورے سمندری ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔حیاتیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھوﺅں کی ہلاکت آلودہ پانی میں سانس لینے یا زہریلے مادے کے ingestion کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔ سمندری کچھوے ایک حساس اور نایاب جاندار ہیں اور ان کی اموات ماحولیاتی تباہی کی علامت ہوسکتی ہیں، جو فوڈ چین اور سمندری توازن کو شدید متاثر کرے گی۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر صنعتی آلودگی کو فوری طور پر کنٹرول نہ کیا گیا تو سمندر میں آکسیجن کی سطح میں کمی واقع ہو سکتی ہے، جس سے دیگر آبی حیات بھی ہلاک ہو سکتی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے پہلے ہی دبا میں موجود سمندری ماحول کے لیے یہ ایک اور بڑا خطرہ بن کر ابھرا ہے۔
مقامی آبادی اور ماحولیاتی تنظیموں نے متعلقہ حکومتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کا فوری نوٹس لیا جائے، اور ایک شفاف و سائنسی تحقیق کر کے آلودگی کے ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی قوانین پر سختی سے عمل درآمد اور آلودگی پھیلانے والے یونٹس کے خلاف فوری کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے۔