اقوام متحدہ نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کا کیس باقاعدہ جانچ کے لیے منظور کرلیا

339

انٹرنیشنل پینل لیگل سینئر ایڈوائزر اور پرزنرز ڈیفینڈرز ایشیا کے ڈائریکٹر کرتولس باستیمار نے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کا ورکنگ گروپ برائے غیر قانونی حراست (UNWGAD) بلوچ انسانی حقوق کی کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے کیس کا باضابطہ جائزہ لینے جا رہا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کرتولس باستیمار نے کہا مجھے یہ اطلاع دیتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ اقوام متحدہ کا ورکنگ گروپ وہ انفرادی درخواست کا جائزہ لینا شروع کر رہا ہے جو میں نے اپنی مؤکل ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی جانب سے جمع کروائی تھی میں اس کیس کے لیے جنیوا میں موجود رہوں گا۔

یاد رہے کہ کرتولس باستیمار نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اقوام متحدہ میں باضابطہ شکایت دائر کریں گے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے وکیل کے مطابق یہ شکایت اب UNWGAD کے پاس جمع ہو چکی ہے اور اسے جانچ کے لیے قبول بھی کر لیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو 2025 کے اوائل میں بلوچستان میں ایک پرامن دھرنے کے دوران پولیس گرفتار کیا تھا، ان پر دہشت گردی، بغاوت اور قتل جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی نے ان الزامات کو جھوٹا اور سیاسی انتقام پر مبنی قرار دیا۔

ماہ رنگ بلوچ و انکے ساتھیوں کے گرفتاری کے بعد نہ صرف کوئٹہ بلکہ تربت، گوادر، خضدار اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ہڑتالیں ہوئیں متعدد عالمی اداروں نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جن میں اقوام متحدہ کے ماہرین بھی شامل ہیں۔

اب جبکہ اقوام متحدہ کے ادارے نے کیس کی جانچ شروع کر دی ہے، یہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی توجہ مرکوز کرنے کی ایک اہم پیش رفت مانی جا رہی ہے۔

کرتولس باستیمار نے مزید کہا ہے کہ وہ اس کیس کے سلسلے میں جنیوا جائیں گے تاکہ اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ براہ راست رابطہ قائم کر سکیں۔

یہ کیس اقوام متحدہ کی ورکنگ گروپ برائے من مانی حراست کے زیر غور ہے، جو دنیا بھر میں غیر قانونی یا من مانی حراست کے معاملات کی تحقیقات کرتا ہے اور متعلقہ حکومتوں سے وضاحت طلب کرتا ہے۔