افغان حکومت نے پاکستان میں ہتھیاروں کی سمگلنگ کے حوالے سے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ مسترد کردی

148
فوٹو: نوشکی میں پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹر پر بی ایل اے حملہ

افغانستان میں برسراقتدار امارات اسلامی افغانستان نے پاکستان میں امریکی ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے بارے میں واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ ماضی میں بھی اس طرح کا سامان بلیک مارکیٹوں میں موجود رہا ہے۔

امارت اسلامی کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے واضح کیا کہ افغانستان میں موجود تمام امریکی جنگی ساز و سامان حکومت کے کنٹرول میں ہے اور اس کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام ہتھیار محفوظ طور پر سرکاری گوداموں میں رکھے گئے ہیں اور ان کی غیر قانونی منتقلی کو مکمل طور پر روکا گیا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں ضبط کیے گئے 63 امریکی ہتھیار دراصل وہی ہیں جو امریکہ نے اپنے دو عشروں کے دوران افغان سیکیورٹی فورسز کو فراہم کیے تھے۔

رپورٹ کے مطابق، یہ اسلحہ اب پاکستان میں موجود مسلح تنظیموں کے ہاتھ لگ چکے ہیں اور اسے مبینہ طور پر پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکی ساختہ رات میں دیکھنے والی عینکیں، مشین گنیں اور تیز رفتار حملہ آور رائفلیں بھی اب عسکری گروہوں کے استعمال میں آ چکے ہیں۔

خیال رہے امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ 11 مارچ کو بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں وہ ہتھیار استعمال ہوئے تھے جو افغانستان سے انخلا کے وقت امریکی افواج نے وہاں چھوڑے تھے۔