اس ملک کو لوٹیں، چوری کریں تو کوئی بات نہیں لیکن حق کی بات کرنا جرم ہے۔ سردار اختر مینگل

334

آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) سے خطاب کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ وہ تمام پارٹیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ “ہم نے وڈھ سے لانگ مارچ کا آغاز کیا۔

انہوں نے بتایا کہ راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، اور جب ہم مستونگ پہنچے تو سارے راستے بند تھے، ہمیں گولیوں اور آنسو گیس سے خوش آمدید کہا گیا۔ “ہم یہاں 17 دن سے بیٹھے ہیں، تمام پارٹیوں نے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ حکومت نے ہم پر خودکش حملہ کر کے حصہ ڈالنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔ انہوں نے بتایا کہ تھری ایم او جاری کیا گیا، جو ایک ماہ کی مدت کا ہوتا ہے۔ مزید کہا کہ “24 مارچ کو ماہ رنگ کی بہن نے پیٹیشن داخل کی، وکلا سے حلف لیا گیا کہ وہ ریاست کے خلاف کوئی اقدام نہیں کریں گے۔”

ان کا کہنا تھا کہ “یہ عجیب بات ہے کہ یہاں ہر شخص سے وفاداری کا حلف لیا جاتا ہے۔ کیا بلوچستان والوں کو کبھی اس ملک کا شہری سمجھا گیا ہے؟ پشتو، براہوی اور بلوچی بولنے والوں کو پاکستان بننے کے بعد سے غدار سمجھا گیا۔”

انہوں نے کہا، “اس ملک کو لوٹیں، چوری کریں تو کوئی بات نہیں، لیکن حق کی بات کرنا جرم ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ “فیصلہ محفوظ ہے، مگر محفوظ ہاتھوں میں ہے، ان قوتوں کے ہاتھوں میں جو آئین کے مالک بن بیٹھے ہیں۔”

سردار اختر مینگل نے کہا کہ “ہم نے کوشش کی کہ کوئٹہ پہنچ کر اے پی سی کرتے، لیکن راستے بند کر دیے گئے۔ یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں آپ کو اپنے دکھ بیان کرنے کا حق نہیں؟”

انہوں نے سوال اٹھایا کہ “کیا ماہ رنگ کا کوئی سوئس اکاؤنٹ ہے؟ آئین توڑنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔”

انہوں نے اپیل کی کہ “دھرنے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے، تمام جماعتوں کے معتبرین آئیں اور 8 دن ہمارے ساتھ بیٹھیں۔ جب بات عزت اور ننگ و ناموس پر آئے تو سکون نہیں آتا۔”

سردار اختر مینگل نے کہا، “ہم آج یہاں سے اٹھ بھی جائیں تو یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔ بلوچستان والے اپنی غیرت اور ثقافت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ہم صرف اسمبلی کے ممبر بننے کے لیے نہیں بیٹھے، جب تک ہم ان کرسیوں پر بیٹھے ہیں تب تک پہچانے جاتے ہیں۔ میں نے اسی وجہ سے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیا۔”

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ “بلوچستان کی بچیوں کی آواز سننا بھی پسند نہیں کیا جاتا۔”

آخر میں انہوں نے کہا، “تمام پارٹیوں کی درخواست پر غور کروں گا، کل پارٹی کا اجلاس بلایا ہے۔ ہمیں کسی بھی دباؤ میں آئے بغیر اس دھرتی کا قرض اتارنا ہے۔”