اسرائیل کا بیروت پر فضائی حملہ، لبنانی صدر کی امریکہ اور فرانس سے مدد کی اپیل

69

اسرائیل نے بیروت میں حزب اللہ کے ایک ٹھکانے کو فضائی حملے میں نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

اتوار کو اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک عمارت کو خالی کرانے کا حکم دیا جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ اسے ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ استعمال کر رہا تھا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے ایک سٹور کو نشانہ بنایا ہے جس میں ‘ گائیڈڈ میزائل’ نصب کیے گئے ہیں جو ‘اسرائیلی ریاست اور اس کے شہریوں کے لیے خطرہ ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی جانب سے جاری ہونے والی حملے کی لائیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مذکورہ عمارت خالی کروانے کے حکم کے ایک گھٹنے کے بعد اس عمارت سے بہت بلندی تک دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔

لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ ریسکیو اہلکاروں نے آگ بھجانے کا کام کیا۔

لبنانی صدر نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور امریکہ اور فرانس سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ ملک پر حملے بند کرے۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے یہ حملہ پانچ ماہ قبل جنگ بندی کے نفاذ کے باوجود کیا گیا۔

تقریباً ایک ماہ میں یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دہیح کو نشانہ بنایا ہے جہاں حزب اللہ کا مرکز ہے۔

اسرائیل نے مسلسل ایسے اہداف کو نشانہ بناتا ہے، جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق حزب اللہ سے ہے۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس انفراسٹرکچر سائٹ پر میزائلوں کا ذخیرہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان مفاہمت کی خلاف ورزی ہے جو کہ اسرائیل اور اس کے شہریوں کے لیے خطرہ ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کو مضبوط نہیں ہونے دے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بیروت کے اس علاقے کو دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کے لیے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر کام نہیں کرنے دیا جائے گا۔

لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی کوآرڈینیٹر جینین ہینس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پراپنے پیغام میں کہا کہ ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام سے باز رہیں جس سے سیز فائر کو مزید نقصان پہنچے۔