ایڈوکیٹ اسرار بلوچ نے کہاکہ آج تقریباً دن کے بارہ بجے کچھ نقاب پوش افراد کوئٹہ میں میرے گھر میں زبردستی داخل ہوئے تھے اور داخل ہوتے ہی میرے چھوٹے بھائیوں کو یرغمال بنایا ہے. انکا سوال بار بار میرے متعلق تھا گھر کا چھان بین کر کے چیزوں کو بکھیر کر کچھ کتابیں اپنے ساتھ لے گئے اور کچھ کو باہر پھینک دیا تھا مزید دھمکیاں دے کر چلے گئے تھے۔
انکے مطابق پچھلے تقریباً ایک ماہ سے میرے خاندان کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔ FC کیمپ پر حاضریاں دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے انہیں ہر دفعہ یہی کہا جاتا ہے کہ اسرار کو سمجھا لیں سیاسی ایکٹوٹیز سے دور رہے آئندہ کسی پولیٹیکل پارٹسپیشن سے بعض آجائے ورنہ اپنا اور اسکا زمہ دار آپ سب خود ہونگے۔
اسرار بلوچ نے کہاکہ انسانی حقوق کے پامالیوں کے خلاف ایکٹوزم اور BYC کے کارکنوں پر کریک ڈاؤن کے بعد جو مقدمات کارکنوں پر اور عام عوام پر لگائے گئے ہیں انکی قانونی رہنمائی کرنا اور ان کارکنوں کی وکالت کرنے کی پاداش میں ہی مجھے اور میرے خاندان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔میں واضح کرتا ہوں مجھے اور میرے خاندان کو کسی بھی قسم کا نقصان ہوا تو اس کی مکمل زمہ داری ریاست اور اداروں پر ہے۔
ہم س طرح کے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرنے والے،حق اور سچ کی جنگ جاری رہے گی۔