دکی سے برآمد ہونے والی لاشوں میں سے ایک اور کی شناخت لواحقین نے کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق رواں سال 19 اپریل کو پاکستانی فورسز، کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے بلوچستان کے علاقے دکی میں ایک مبینہ مقابلے میں پانچ افراد کو قتل کرتے ہوئے ان پر بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں سے تعلق کا الزام عائد کیا تھا۔
اس دوران کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے پانچوں افراد کو مقابلے میں ہلاک کرنے اور اسلحہ برآمدگی کا دعویٰ کیا تھا تاہم ان میں سے ابتک تین افراد کی شناخت ہو پائی ہے جو پہلے ہی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار تھے۔
اطلاعات کے مطابق دکی میں قتل کئے گئے تیسرے لاش کی شناخت ان کے لواحقین نے کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مذکورہ لاش عبدالنبی مری کی ہے جسے دو ماہ قبل پاکستانی فورسز نے ان کے بھائی اور والد سمیت حراست میں لے کر اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
اہل خانہ کے مطابق تینوں باپ بیٹے تب سے فورسز کی تحویل میں تھے، عبدالنبی کی لاش برآمد ہوگئی ہے تاہم ان کے والد اور بھائی تاحال منظر عام پر نہیں آسکے ہیں۔
دکی سے برآمد ہونے والی پانچویں لاشوں میں سے دو کی شناخت اس سے قبل ان کے لواحقین نے کردی ہے جن میں محمد دین مری اور اعجاز ولد خدابخش شامل تھے۔
اعجاز بلوچ کے لاپتہ ہونے کی تصدیق ان کے اہل خانہ نے میڈیا کو 16 اپریل کو دی، اہل خانہ کے مطابق اعجاز کو 12 اپریل 2025 کو پاکستانی فورسز نے ان کے ایک ساتھی زید ولد عابد خان سکنہ سریاب شال کے ہمراہ حراست میں لیا جس کے بعد دونوں کو لاپتہ کر دیا گیا۔
ان کے اہل خانہ نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ دکی سی ٹی ڈی جعلی مقابلے میں قتل کئے گئے لاش اعجاز بلوچ کی ہے۔
اسی طرح محمد دین مری کو چار ماہ قبل، دسمبر 2024 میں ضلع ہرنائی سے پاکستانی فورسز نے گرفتار کر کے جبری طور پر لاپتہ کردیا تھا، ان کی گمشدگی کی اطلاع 19 جنوری 2025 کو انسانی حقوق کے کارکنان اور سوشل میڈیا صارفین نے عام کی تھی جس میں ان کی بازیابی کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
دکی کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے قتل کئے گئے مزید دو لاشوں کی شناخت ہونا تاحال باقی ہے جبکہ لاپتہ افراد کے لواحقین انتظامیہ اور حکومت سے شناخت میں مدد کا مطالبہ کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی کاروائیوں کو مشکوک قرار دیا جاتا رہا ہے جبکہ کئی کاروائیاں میڈیا و متاثرہ لواحقین کے توسط جعلی قرار پائے ہیں تاہم حکومتی وزراء اور حکام ان کاروائیوں کا دفاع کرتے رہے ہیں۔
حالیہ کچھ وقتوں سے بلوچ قوم پرست حلقے، انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستانی فورسز کی جانب سے فوجی آپریشنوں میں عام آبادیوں کو نشانہ بنانے اور جعلی مقابلوں میں جبری لاپتہ افراد کو قتل کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔