بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما سمی دین بلوچ نے کہاکہ بی وائی سی قیادت، جن میں ماہ رنگ بلوچ، شاہ جی صبغت اللہ بلوچ، بیبگر، گل زادی، اور بیبو بلوچ سمیت درجنوں کارکن شامل ہیں، اس وقت MPO جیسے غیر قانونی اور ناجائز مقدمے کے تحت قید میں ہیں۔ ان کی گرفتاری کو 25 دن سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ان پر صرف اس لیے الزامات لگائے گئے کہ انہوں نے بلوچستان میں جاری ریاستی جبر کے خلاف آواز بلند کی اور اسے دنیا کے سامنے لانے کی جرات کی۔
سمی نے کہاکہ ایک ایسا نظام جہاں حقوق مانگنے اور انصاف کا مطالبہ کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جائے، اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ظلم کرنے والا نظام خود کو بدلنے پر آمادہ نہیں۔ لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے بلوچ کا بچہ بچہ ریاستی جبر کو پہچان چکا ہے۔ کیا سچ بولنے اور انصاف مانگنے والوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال کر اُن آوازوں کو واقعی دبایا جا سکتا ہے؟