بلوچستان سے آنے اور جانے والی ٹرینوں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی

289

بلوچستان میں حالیہ جعفر ایکسپریس کے واقعے کے پیش نظر پاکستان ریلوے حکام نے ٹرینوں اور ریلوے اسٹیشنوں کی سیکیورٹی کو نمایاں طور پر بہتر بنانے کی حکمت عملی اپنائی ہے ۔

انسپکٹر جنرل ریلوے محمد طاہر کے مطابق، بلوچستان میں چلنے والی ٹرینوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 11 سے بڑھا کر 40 کر دی گئی ہے۔ ان اہلکاروں کو جدید اسلحہ، رات میں دیکھنے والی دوربینیں، اور اپ گریڈ شدہ وائرلیس سسٹم فراہم کیے گئے ہیں ۔ 

کوئٹہ، سبی، اور مچھ کے ریلوے اسٹیشنوں کی باؤنڈری وال کی تعمیر کا منصوبہ بھی زیر غور ہے، جہاں برجیاں بنا کر اسنائپرز تعینات کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ، ریلوے پولیس اہلکاروں کے فنڈز اور اسکیل کو دیگر سیکیورٹی فورسز کے برابر لانے کے لیے سمری بھجوائی گئی ہے ۔

مزید برآں پاکستانی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اعلان کیا ہے کہ بلوچستان میں ٹرین آپریشنز کی سیکیورٹی کے لیے ڈرون سرویلنس شروع کی جائے گی۔ ساتھ ہی، ریلوے اسٹیشنوں اور دیگر حساس مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں تاکہ سیکیورٹی کو مزید مضبوط بنایا جا سکے ۔  

واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کیا گیا جس میں ریل میں سوار مسافروں کو یرغمال کیا گیا بعد ازاں بی ایل اے نے تمام عام شہریوں کو چھوڑ دیا اور جعفر ایکسپریس میں موجود 214 پاکستانی فورسز کے اہلکاروں کو یرغمال بنالیا تھا۔

بی ایل اے نے یرغمالیوں کی رہائی کو قیدیوں کے تبادلے سے مشروط کیا اور پاکستانی فورسز کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا اس دوران پاکستانی فورسز نے آپریشن کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں بی ایل اے نے تمام دو سو سے زائد یرغمالیوں کو ہلاک کر دیا جبکہ بی ایل اے نے اپنے 13 ساتھیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔