یرغمال بنائے گئے تمام خواتین ، بزرگ اور بچوں کو رہا کردیا، 200 سے زائد اہلکار تحویل میں ہیں – بی ایل اے

1236

بلوچ لبریشن آرمی نے اپنے آفیشل چینل ہکل پر حملے میں شامل ایک تیسرے جنگجو کی آڈیو پیغام جاری کی ہے جس میں تنظیم کے ارکان اپنے کمانڈر سے ٹرین پر قبضے اور یرغمالیوں کی صورتحال کی تفصیلات فراہم کررہے ہیں۔

مسلح تنظیم کی جانب سے اب تک آفیشل چینل ہکل پر متعدد ویڈیوز اور آڈیوز ریکارڈنگ جاری کئے جا چکے ہیں۔

آڈیو میں بی ایل اے کے ارکان جو بظاہر اپنے کمانڈر سے بات کر رہے ہیں نے تصدیق کی ہے کہ تمام خواتین ،بچے اور بزرگ یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا ہے جبکہ تنظیم کے مطابق 200 سے زائد پاکستانی فورسز کے اہلکار انکے تحویل میں ہیں۔

بی ایل اے کی جاری کردہ آڈیو میں جھڑپوں کی تصدیق بھی کی گئی ہے بتایا گیا ہے کہ ڈرون مار گرائے جانے اور 20 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد فورسز نے پیش قدمی روک دی ہے۔

تنظیم کے مطابق آج صبح پاکستانی فورسز کی جانب سے مارٹر گولے داغے گئے جس کے نتیجے میں ان کے اپنے متعدد یرغمالی اہلکار زخمی اور ہلاک ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ رات گئے درجنوں مسافر جن میں زیادہ تر خواتین ، بچے ، بوڑھے افراد شامل تھے کوئٹہ پہنچ گئے تھے اور بازیاب ہونے والے متعدد یرغمالیوں نے میڈیا کو دیے گئے انٹرویوز میں اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ انھیں حملہ آوروں نے خود بحفاظت رہا کردیا ہے۔

مزید برآں بلوچ لبریشن آرمی نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ریاستی حکام کے پاس صرف 24 گھنٹے ہیں اگر مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا تو تمام قیدیوں کو بلوچ قومی عدالت میں پیش کرکے بلوچ قوم کے خلاف مظالم میں شراکت پر سزا سنائی جائیگی۔

تنظیم نے دھمکی دی ہے کہ الٹی میٹم ختم ہونے اور مطالبات پر عمل درآمد نا ہونے کے صورت میں اور ہر گھنٹے پانچ یرغمالیوں کی سزا پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

تنظیم نے مزید کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس اور تمام یرغمالیوں پر انکا کنٹرول بدستور جاری ہے اور کسی بھی پیش قدمی کی صورت میں یرغمالیوں کو قتل کردیا جائے گا۔