بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے گذشتہ شب پاکستانی فورسز نے گھروں پر چھاپے مارے ہیں، اس دوران قبائلی شخصیت ناصر قمبرانی کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام منتقل کردیا گیا۔
گذشتہ شب دو بجے کے قریب کلی قمبرانی میں پاکستانی فورسز سی ٹی ڈی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے نیشنل پارٹی کے رہنماء غفار قمبرانی و ایکٹوسٹ بیبو بلوچ کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں گھر میں موجود افراد کو زدوکوب کیا گیا۔
بعدازاں قبائلی شخصت 59 سالہ ناصر قمبرانی کے گھر پر چھاپہ مارا گیا جہاں ان کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا جن کے حوالے سے تاحال کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوسکی ہے۔
لواحقین کے مطابق پاکستانی فورسز نے آدھی رات گھر پہ چھاپہ مارکر گھر والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، گھر والوں کے موبائل فون چھینے اور ناصر قمبرانی کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔
یاد رہے کہ ناصر قمبرانی کو اس سے پہلے 20 اگست 2015 کو بھی فورسز نے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا جسے بعد ازاں جون 2018 کو چھوڑ دیا گیا تھا۔
یہ واقعہ بلوچستان میں رپورٹ ہونے والے رپورٹ ہونے جبری گمشدگیوں کے واقعات میں سے ایک ہیں۔ گذشتہ روز نوشکی سے پاکستانی فورسز نے 9 افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا جن کے حوالے سے تاحال معلومات نہیں مل سکی ہے۔
قلات کے علاقے منگچر اور مستونگ میں جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین سراپا احتجاج ہیں۔ متاثرہ خاندانوں نے مرکزی شاہراہ پر دھرنے دیئے ہوئے ہیں۔