بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اس وقت ریاست نے بلوچ قوم کے خلاف ایک مکمل جنگ چھیڑ رکھی ہے جس کا بنیادی فلسفہ بلوچ نسل کشی اور بلوچستان سے تمام لوگوں کا خاتمہ کرنا ہے، اس پالیسی کے تحت بلوچستان بھر میں عوام اور سیاسی کارکنان کو قابض ریاستی فورسز اپنی درندگی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کوئٹہ میں مظاہرین پر رات کے دیر گئے حملہ، بلوچ خواتین اور بچوں پر جبر، انہیں روڑوں پر گھسیٹنا، کل فوج کی درندگی سے شہید ہونے والے معصوم بچوں اور دیگر نہتے مظاہرین کی لاشوں تک کو اغوا کرنا اور انہیں تحویل میں لینا اور بلوچ رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو تشدد کا نشانہ بناکر اغوا کرنا سنگین بربریت اور بلوچ قوم کے خلاف جنگ کے اعلان کے مترادف ہے۔ ریاست نے بلوچستان میں دہائیوں سے جاری ظلم، جبر اور وحشت کو ایک الگ مقام تک پہنچا دیا ہے اور عوام پر طاقت اور وحشت کی زور سے اپنی قبضہ گیریت مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچستان میں قابض ریاست اپنی گرفت کمزور دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے، اور اس بوکھلاہٹ میں ریاست بلوچستان میں اپنی درندگی کو ایک الگ مقام تک لے جاکر عوام کو خوفزدہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے لیکن بلوچ قوم کسی بھی طرح قابض کے اس جبر اور وحشت پر خوفزدہ نہیں ہوگی، بلوچ تاریخ سے ناآشنا قابض ریاست اس حقیقت سے ناواقف ہے کہ بلوچ قوم نے اپنی سرزمین کی حفاظت کیلئے ہزاروں سالوں سے جدوجہد کی ہے اور پاکستان جیسے قابض ریاست سے بڑھی طاقتوں سے مقابلہ کیا ہے۔ دشمن کی جبر، وحشت اور بربریت اپنی ناکام قبضہ گیریت کو برقرار رکھنے کیلئے ہے جو کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے کیونکہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ دنیا میں کوئی بھی باشعور قوم زیادہ دیر تک غلام نہیں رکھا جا سکا ہے، قابض اپنی ملٹری طاقت سے شاید وقتی طور پر بلوچستان میں اپنی قدمیں جما رکھ سکیں لیکن قابض پاکستانی ریاست بلوچستان میں اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں نہتے اور معصوم خواتین و بچوں پر تشدد، بلوچ رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی تذلیل اور ان کا اغوا، شہدا کی میتوں کی تذلیل اور انہیں زور زبردستی تحویل میں لے لینا درندگی کی انتہا اور بلوچستان میں اپنی شکست کی واضح علامت ہے۔ بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قابض کے اس جابرانہ پالیسیوں کے خلاف بلوچ مزاحمت کے فلسفے کو اپنا کر دشمن کے خلاف کھڑے رہیں کیونکہ قابض دشمن اب بلوچستان میں اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے اس لئے وہ جبر اور وحشت کا ایک بدترین سلسلہ شروع کرنا چاہتا ہے لیکن بلوچ قوم کو قابض ریاست کو اس طرح کے اقدامات سے روکنے کیلئے بھرپور مزاحمت کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔