کوئٹہ مظاہرین کے خلاف ایک بار پھر پولیس کریک ڈاؤن، آنسو گیس کی شیلنگ، متعدد زخمی

183

پولیس نے متعدد مقامات پر جاری دھرنوں پر دھاوا بول دیا ہے تاہم احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

کوئٹہ سے اطلاعات کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کوئٹہ سریاب روڈ سمیت شہر کے دیگر مقامات کو ایک بار پھر پولیس نے گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کرنے سمیت فائرنگ کی اطلاعات ہیں۔

کوئٹہ مظاہرین کی بڑی تعداد جن میں خواتین شامل ہیں کوئٹہ میں دھرنا دیے ہوئے اپنے گرفتار اور لاپتہ ساتھیوں کی بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

صورتحال کے حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کوئٹہ انتظامیہ نے ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، پولیس کی بھاری نفری بلوچستان یونیورسٹی کی جانب سے ہماری طرف پیش قدمی کر رہی ہے اور خدشہ ہے کہ ایک بار پھر ہم پر فائرنگ کی جائے گی۔

انہوں نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن نہتی خواتین مظاہرین کے خلاف جاری پاکستان کی اس بربریت کو روکیں۔

بی وائی سی کے ایک اور رہنما شاہ جی صبغت اللہ کے مطابق سریاب روڈ دھرنا گاہ پر پھر ریاست کا حملہ ہوا ہے۔ زمیندار گلی تا یونیورسٹی شیلنگ جاری ہے اور دوسری طرف بائی پاس دھرنا گاہ پر بھی ریاستی اداروں نے حملہ کیا ہے۔ حالات کی خرابی کی تمام تر ذمہ داری ریاست پر ہے جو حالات ٹھیک کرنے کے موڈ میں نہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس نے فائرنگ کر کے تین مظاہرین کو قتل اور درجنوں کو زخمی کر دیا تھا جبکہ واقعے کے خلاف جاری دھرنے پر دھاوا بول کر ماہ رنگ بلوچ سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کیا گیا ہے۔

کوئٹہ مظاہرین پر تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف اس وقت پورے بلوچستان میں شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال جاری ہے جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے مختلف شہروں میں مظاہرے اور دھرنے دیے جا رہے ہیں۔