کوئٹہ دھرنے پر پولیس کا دھاوا، لاشین چھین لی، ڈاکٹر و ساتھی لاپتہ

270

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی پر پولیس نے دھاوا بولتے ہوئے مظاہرین پر فائرنگ اور تشدد کی، پولیس نے لاشوں کی زبردستی اپنی تحویل میں لے لیا جبکہ خواتین سمیت دیگر مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

دھرنے پر موجود بی وائی سی رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ متعدد دیگر کارکنان کے ہمراہ حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیئے گئے ہیں جن کے حوالے سے کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوسکی ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کوئٹہ پولیس اور انتظامیہ نے بی وائی سی (بلوچ یکجہتی کمیٹی) کے مرکزی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ان کے دیگر ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا ہے اور شہید نوجوانوں کی لاشیں بھی اپنی تحویل میں لے لی ہیں۔ اس کے علاوہ، خواتین اور بچوں پر بھی کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔

مزید کہا گیا کہ گزشتہ روز بی وائی سی کے مرکزی رہنما بیبگر بلوچ، ڈاکٹر حمل ڈاکٹر الیاس اور سعید بلوچ سمیت دیگر خواتین کی اغوا نما گرفتاری کے خلاف کوئٹہ سریاب میں ایک پرامن مظاہرہ کیا گیا تھا۔ اس مظاہرے پر پولیس اور ریاستی اداروں نے آنسو گیس، واٹر کینن اور گولیوں کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں تین بلوچ نوجوان شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔

بی وائی سی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریاست کی دہشت گردی کے خلاف بی وائی سی نے شہید نوجوانوں کی لاشیں لے کر کل رات سے کوئٹہ کے سریاب علاقے میں دھرنا شروع کیا تھا۔ آج صبح 5:30 بجے پولیس اور دیگر اداروں نے دھرنے پر حملہ کیا، مظاہرین سے لاشیں چھین لیں اور بی وائی سی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ان کے ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا۔

خیال رہے گذشتہ روز پرامن مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ اور گرفتاریوں کیخلاف بلوچستان بھر میں آج شٹرڈاؤن اور پیہہ جام ہڑتال کی جارہی ہے۔ بلوچستان کے متعدد اضلاع میں کاروباروی مراکز سمیت مرکزی شاہراہیں بند کردی گئی ہے۔