کوئٹہ دھرنا :ریاست ایک اور خونریز کریک ڈاؤن کی تیاری کررہی ہے۔ بی وائی سی

189

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق کوئٹہ میں مکمل انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل، تین مظاہرین جانبحق، متعدد زخمی، سینکڑوں گرفتار، مزید کریک ڈاؤن کا خدشہ ہے۔

کوئٹہ میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پرامن بلوچ مظاہرین پر حملے جاری ہیں، آج صبح بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے کے آغاز سے پہلے ہی پولیس نے اندھا دھند تشدد کا آغاز کیا جس میں مظاہرین پر لاٹھی چارج سیدھی فائرنگ اور سینکڑوں لوگوں کی گرفتاریاں شامل ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اس دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور شیلنگ کا بھی استعمال کیا گیا۔

پولیس کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کے نتیجے میں تی مظاہرین جانبحق اور متعدد زخمی ہوگئے زخمیوں میں سے نو افراد کو کوئٹہ سول اسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا ہے۔

تنظیم کے مطابق سول اسپتال کو پاکستانی فورسز نے مکمل گھیرے میں لے رکھا ہے جس کی وجہ سے کسی کو اندر جانے خون دینے یا اپنے پیاروں سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق کوئٹہ شہر میں انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورکس دوبارہ منقطع کر دیے گئے ہیں جس سے خدشہ پئیدا ہوگیا ہے کہ ریاستی فورسز ایک اور خونریز کریک ڈاؤن کی تیاری کررہی ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنا مظاہرین اب بھی سریاب روڈ پر موجود ہیں اور ان کے ہمراہ دو شہید مظاہرین کی لاشیں بھی رکھی گئی ہیں جنہیں سیکیورٹی فورسز نے گولی مار کر قتل کردیا تھا جبکہ کل بلوچستان بھر میں ہڑتال اور احتجاج کی کال دیدی گئی ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے صحافیوں، میڈیا اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں، کارکنوں اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچ نسل کشی کے خلاف ان کے ساتھ کھڑے ہوں اور ریاستی بربریت کے خلاف آواز بلند کریں۔

تنظیم نے کہا ہے کہ وہ پرامن ہیں اور ریاستی تشدد کے خلاف اپنی جدوجہد میں ثابت قدم رہیں گے۔