وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5756 ویں روز جاری رہا۔
اس موقع پر سول سوسائٹی تربت کے چیئرمین گلزاردوست ، بی ایم پی کے منظور بلوچ ، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر اور ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن اور دیگر مرد و خواتین نے آکر اظہار یکجہتی کی ۔
تنظیم کے وائس چئرمین ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ کوئٹہ کلی شاہنواز سے روان ماہ 7 اور 8 کے درمیانی رات کم عمر اور بیمار بچے داود سمالانی کو اس کے گھر میں سی ٹی ڈی اور خفیہ اداروں کے لوگوں نے گھس کر چادر و چار دیواری کی پامالی کر تے ہوئے داود کو مخبروں کے نشاندہی پر زبردستی اپنے ساتھ لے گئے جو تاحال لاپتہ ہے ۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ہم بحیثیت قوم نہ سہی تو بحیثیت ایک مقبوضہ ریاست کے انسان سہی مذہب اقوام اور آزادی امن کے داعی ممالک کو چاہیئے کہ پاکستان کو بلوچستان میں بے گناہ بلوچوں پر ہونے والے مظالم پر انسانی ہمدردی کے ناطے پاکستان کے خلاف آواز اٹھائیں۔
ماما قدیر بلوچ نے بلوچستان میں پاکستانی جبر کے شکار ہزاروں جبری لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کیلئے جدوجہد جاری ہے ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ بلوچوں نے پاکستان کے جبر کے سامنے تحریک کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھا یہ پرامن جدوجہد دنیا کے تمام محکوم اقوام کےلئے مشعل راہ ہے کہ کس طرح ماں ، باپ ،بہنیں اور بھائی جدوجہد میں قربانی دینے والے اپنے پیاروں کےلیئے پرامن جدوجہد کررہے ہیں۔