بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5750 دن مکمل ہو گئے، اس موقع پر بی ایس او پجار کے وائس چیئرمین ڈاکٹر طارق بلوچ، ایم جے بلوچ، اور نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری چنگیز حئی بلوچ نے کیمپ کا دورہ کیا اور جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جبری گمشدگیاں، مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی سیاسی کارکنوں اور طلباء کی ٹارگٹ کلنگ اور آبادیوں پر فوجی یلغار ہمیشہ سے قابض ریاستوں کا ہتھیار رہا ہے لیکن جیسے ہی بلوچ قومی پرامن جدوجہد مشکلات سے گزرتے ہوئے مزید آگے بڑھی ریاست پاکستان نے وحشیانہ جبر کی تمام حدیں پار کر دیں جو آج بھی جاری ہے۔
وی بی ایم پی کے مطابق سال 2000 سے لے کر آج تک 80,000 بلوچ فرزند جبری طور پر لاپتہ کیے جا چکے ہیں جبکہ 20,000 کے قریب افراد حراستی قتل کا شکار ہوئے ہیں ان لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ان کے لواحقین نے گذشتہ 16 سالوں میں جمہوری و پرامن جدوجہد کے تمام ذرائع بروئے کار لائے ہیں جن میں احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، سیمینار، عدالتی پیشیاں اور طویل ترین بھوک ہڑتالیں شامل ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ لواحقین نے ظلم جبر اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے تاریخ رقم کر دی ہے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ہم نے ہر قسم کے خطرات اور ریاستی دھمکیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھی ہے تاہم افسوس کا مقام یہ ہے کہ دنیا ایک غلام قوم کی جدوجہد کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔