کوئٹہ، نوشکی، مشکے، وندر : مزید 12 افراد پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ

285

بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری، مزید بارہ افراد کے لاپتہ ہونے کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 28 فروری کی شب پاکستانی فورسز نے نوشکی کے علاقے کلی جمالدینی سے دو بھائیوں عدنان اور ابرار جمالدینی ولد اکبر جمالدینی کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔

جبکہ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے ایک طالب علم اور ضلع آواران کے تحصیل مشکے کے مختلف علاقوں سے پاکستانی فورسز نے9 افراد کو جبری لاپتہ کردیا ۔

لاپتہ ہونے والوں کی شناخت مومن ولد اسلم، کامران ولد محمد عالم، معراج ولد نیاز محمد، زھیر ولد نیاز محمد ساکنان شریکی مشکے ، سیف ولد کامریڈ لطیف سکنہ میوار ،صفدر ولد عنایت سکنہ نوکجو مَشکے، قمرالدین ولد دوستین ، وشدل ولد قادر داد ،دوستین ولد قادر داد ساکنان تراتدان مشکے ،کے ناموں سے ہوئی ہے ۔

بتایا جارہاہے کہ مذکورہ 9 افراد کو پاکستانی فورسز نے گزشتہ ماہ 28 فروری اور یکم مارچ کو مختلف جگہوں سے چھاپوں کے دوران حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے ۔

وہاں ضلع لسبیلہ کے علاقہ وندر سے پاکستانی فورسز نے الہی بخش ولد جمعہ خان سکنہ آواران جھاؤ کورک چر چری نامی شخص کو حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا ۔

علاقائی ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص کافی عرصہ پہلے جھاؤ سے آئے روز کے پاکستانی قابض فوج کی فوج کشی سے تنگ آکر وندر آکر بس گیا تھا ۔

یاد رہے کہ رواں سال کے جنوری سے لے کر ابتک دو سو کے قریب افراد کی جبری گمشدگیوں کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں ۔ بلوچ سیاسی جماعتوں نے جبری گمشدگیوں میں خطرناک حد تک اضافے کو تشویشناک قرار دے کر فوری روک تھام کا مطالبے کئے ہیں ۔

دوسری جانب بلوچستان بھر میں جبری گمشدگیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج اور مرکزی شاہراہوں پر دھرنے جاری ہیں ، اس وقت کراچی ، کوئٹہ مرکزی شاہراہ سمیت کوئٹہ میں کئی مقامات پر احتجاج کئے جارہے ہیں ۔