کراچی کے علاقے ملیر میں یاسر بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف آٹھ گھنٹے طویل احتجاج کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کر دیا۔ لواحقین نے یاسر بلوچ کی بازیابی کے لیے انتظامیہ کو دو روز کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں بازیاب نہ کرایا گیا تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جبری گمشدہ افراد کے لواحقین رمضان کے مقدس مہینے کے آغاز میں سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں، جبکہ حکومت مذاکرات میں ناکام رہی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے احتجاج ختم کرانے کے لیے لواحقین کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں بھی موصول ہو رہی ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت جبری گمشدگیوں کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کرے گی، بلوچ عوام اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کے خلاف سراپا احتجاج رہیں گے اور ان کی بحفاظت بازیابی کے لیے ہر ممکن جدوجہد جاری رکھیں گے۔
لاپتہ ٹکری بہادر علی کھیازئی، بشیر کھیازئ، علی رضا کھیازئی کے لیے کوئٹہ میں جاری احتجاجی دھرنا بمقام گولی مار چوک، مغربی بائی پاس، کلی قمبرانی، سریاب کسٹم چوک پر احتجاجی دھرنا جاری ہے جب تک حکومتی وفد سے مذاکرات کامیاب نہیں ہوتا مختلف مقامات پر احتجاجی دھرنا جاری رہیگا۔