کوئٹہ، سبی سمیت بولان سے منسلک قریبی علاقوں کے تمام ریلوے اسٹیشنوں پر فوج کا کنٹرول

315

فورسز حکام نے تمام چھوٹے بڑے جنکشنز اور ریلوے اسٹیشنوں پر اپنے اہلکار تعینات کر دیے ہیں۔

کوئٹہ سے اطلاعات کے مطابق شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کو فورسز کی بھاری نفری نے گھیرے میں لے رکھا ہے اسٹیشن کے آس پاس کرفیو کا سماء آر و سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

فورسز اہلکار کسی کو بھی ریلوے اسٹیشن کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے

کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن کے باہر جعفر ایکسپریس کے مغویوں کے رشتہ دار اور عزیز بڑی تعداد میں جمع ہیں اور اپنے پیاروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کوئٹہ اسٹیشن پر پہنچنے والے یرغمالیوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ انہیں تاحال اپنے پیاروں کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے۔

دوسری جانب پاکستانی فورسز نے سبی جنکشن کو بھی تحویل میں لے کر عوامی نقل و حرکت کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے جبکہ قریبی علاقوں میں موجود دیگر چھوٹے بڑے اسٹیشنوں پر بھی پاکستانی فورسز کے اہلکار بھاری تعداد میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔

فورسز حکام نے صورتحال کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں تاہم برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایک ریلوے اہلکار نے بتایا ہے کہ یہاں سے بڑی تعداد میں تابوت لے کر جانے ہیں۔

اس دوران پاکستانی فورسز نے صحافیوں کو بھی اسٹیشن سے دور دھکیل دیا ہے اور انھیں کسی قسم کی کاروائی سے روک دیا ہے۔

واضح رہے کہ جعفر ایکسپریس پر بلوچ لبریشن آرمی کا قبضہ آخری اطلاعات تک برقرار ہے جبکہ بی ایل اے نے چند گھنٹے قبل جھڑپوں کے دوران پچاس سے زائد یرغمالیوں کو ہلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔