کراچی: لاپتہ طلباء کی عدم بازیابی کے خلاف لواحقین کا احتجاج

71

جبری لاپتہ افراد کے لواحقین نے ملیر کے مقام پر دھرنا دیا اور ریلی نکالی

کراچی سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے یاسر بلوچ اور صابر بلوچ کے لواحقین نے انکی جبری گمشدگی اور عدم بازیابی کے خلاف ملیر کے قریب ملیر نیشنل ہائی وے پر دھرنا دے دیا۔

لواحقین نے اس موقع پر ایک ریلی کا بھی انعقاد کیا جس میں لاپتہ افراد کے لواحقین، شہریوں سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء صبیحہ بلوچ، لالا وہاب و دیگر شریک ہوئیں۔

واضح رہے کہ کراچی ملیر کے رہائشی طالبعلم یاسر بلوچ کو گذشتہ سال 24 اور 25 فروری کی رات کو گلشن اقبال میں اپنے دوستوں سے ملنے کے بعد رات کو ساڑھے دس بجے کے قریب واپس اپنے گھر جاتے ہوئے راستے سے ریاستی اداروں نے ماورائے عدالت حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا گیا تھا۔

اسی طرح احتجاج میں بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے گریشہ کے رہائشی صابر بلوچ ولد علی دوست کو 26 فروری 2025 کی صبح 4 بجے کراچی سے مبینہ طور پر جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا تھا انکے لواحقین سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین شریک ہیں۔

کراچی احتجاج کے شرکاء نے حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر لاپتہ افراد کو منظرعام پر نہیں لایا جاتا تو وہ اپنا احتجاجی دھرنے کا دائرہ مزید وسیع کرینگے۔